عامر لیاقت حسین کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق عامر لیاقت حسین کے کمرے کا دروازہ بند تھا جسے گھر کے ملازمین کئی دیر سے کھٹکھٹا رہے تھے۔
ملازم کے مطابق عامر لیاقت کی گزشتہ رات طبیعت خراب ہوئی تھی، عامر لیاقت کےدل میں تکلیف ہورہی تھی۔
عامر لیاقت حسین کو ان کے گھر خدادا کالونی سے ایمبولینسز کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا تھا، اسپتال میں قومی رکن اسمبلی کے اہلخانہ بھی موجود تھے۔
تاہم عامر لیاقت کے ڈرائیور نے پولیس کو طبیعت خرابی کی اطلاع دی، بتایا گیا کہ ان کے کمرے سے گزشتہ روز چیخنے کی آوازیں بھی آئیں۔
ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ انہیں مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا جب کہ پولیس کا موقف ہے کہ موت کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے ان کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا، فی الحال ان کا گھر سیل کرکے شواہد جمع کیے جارہے ہیں۔
عامر لیاقت کے ملازم کا بیان ہے کہ انہیں رات سے ہی سینے میں تکلیف تھی، ہم نے رات کو ہی انہیں اسپتال لے جانے کا کہا مگر انہوں ںے منع کردیا تھا۔
عامر لیاقت حسین کے انتقال کی خبر پر اسپیکر راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ افسوسناک خبر آئی ہےرکن اسمبلی عامرلیاقت کاانتقال ہوگیاہے، ایوان کی کاروائی فوری روکنی چاہیے۔
عامر لیاقت کےانتقال کے باعث قومی اسمبلی کااجلاس کل شام 5بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عامرلیاقت حسین 5 جولائی 1971 کو پیدا ہوئے، عامر لیاقت 2002 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے ممبر رہے۔
عامرلیاقت حسین مشرف دور میں وزیرمملکت بھی رہے، 2018 میں وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
عامر لیاقت حسین پہلی بار ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
عامر لیاقت حسین نے تین شادیاں کیں، پہلی شادی سیدہ بشریٰ اقبال، دوسری سیدہ طوبیٰ اور تیسری دانیہ سے کی۔
وہ بشریٰ اور طوبیٰ کو طلاق دے چکے تھے جب کہ دانیہ تاحال ان کی منکوحہ تھیں جنہوں نے عامر لیاقت کے خلاف تنسیخِ نکاح کا کیس دائر کر رکھا تھا۔