زاہد گشکوری کی انويسٹی گيشن رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران نے اپنے دور حکومت میں توشہ خانہ تحائف سے حاصل آمدن 2021ء کے ٹيکس گوشواروں ميں ظاہر کردی، جس میں بتایا گیا ہے کہ توشہ خانہ کے تحائف کی قیمت ایک کروڑ 16 لاکھ روپے تھی۔
عمران خان نے 2019ء میں 5 کروڑ 80 لاکھ روپے کی اضافی آمدن ظاہر کی تھی، آمدن کہاں سے حاصل ہوئی؟، ٹيکس حکام کو کھل کر وضاحت نہیں کی گئی۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے 2018ء سے 2021ء تک 14 کروڑ 20 لاکھ روپے ماليت کے گفٹس خریدے، تحائف کے بدلے عمران خان نے 3 کروڑ 81 لاکھ روپے خزانے میں جمع کرائے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ 5 مالی سال کے دوران اثاثوں کی مالیت میں 250 فیصد اضافہ ہوا۔ مالی سال 2017ء میں عمران خان کے مجموعی اثاثے 4 کروڑ تھے، کابینہ ڈویژن کی دستاویزات کے مطابق مالی سال 2018ء میں عمران خان کے اثاثوں میں 45 فیصد ہوا جو 5 کروڑ 58 لاکھ ہوگئے، 2019ء میں سابق وزیراعظم کے اثاثوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا جن کی مجموعی مالیت 8 کروڑ 10 لاکھ روپے ہوگئی۔
https://twitter.com/ZahidGishkori/status/1534810750186840065
دستاویزات کے مطابق مالی سال 2020ء میں اثاثوں میں 75فیصد اضافہ ہوا اور ان کی مالیت 14 کروڑ 21 لاکھ روپے ہوگئی جبکہ مالی سال 2021ء میں اثاثے 9 لاکھ کی معمولی کمی سے 14 کروڑ 12 لاکھ روپے پر آگئے۔
دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ مالی سال 2020ء میں عمران خان نے فیروزوالا میں وراثتی زمین فروخت کی، 108 کینال زمین 7 کروڑ روپے میں بکی جبکہ مالی سال 2019ء میں 5 کروڑ 80 لاکھ کی اضافی آمدنی دکھائی گئی تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
کابینہ ڈویژن کی دستاویزات سے یہ لگتا ہے کہ یہ آمدن سرکاری تحائف کی فروخت سے حاصل ہوئی، دستاویزات کے مطابق عمران خان کو حاصل تحائف کی مارکیٹ قیمت 14 کروڑ 20 لاکھ روپے تھی، ان تحائف پر عمران خان نے 3 کروڑ 81 لاکھ 77 ہزار ادا کئے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے پانچ سال کے دوران ایک کروڑ 14 لاکھ 60 ہزار روپے ٹیکس کی مد میں ادا کئے، 2017ء میں ایک لاکھ 3 ہزار، 2018ء میں 2 لاکھ 82 ہزار، 2019ء میں 98 لاکھ 54 ہزار، 2020ء 8 لاکھ 60 ہزار اور 2021ء میں 3 لاکھ 61 ہزار روپے ٹیکس دیا۔