اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ کہا کہ تحریک عدم اعتماد پارلیمان میں جمع کرائی جا چکی ہے۔ اس کے بعد اخلاقی طور پر عمران صاحب کو بطور وزیراعظم کوئی خطاب نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت جو ان کی ذہنی حالت ہے اور آج جو انہوں نے خطاب کیا تو اس سے لگ رہا تھا کہ دھمکیاں، غنڈہ گردی اور جس قسم کی بات وہ کر رہے تھے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ ان کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آج جس قسم کی گفتگو کی اس سے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی خوشخبری عوام کو مل چکی ہوگی۔ ان کی شکست ان کے چہرے، باڈی لینگویج، بیان اور تقریر سے ظاہر ہو چکی ہے۔ پاکستان کے عوام کو یہ خوشخبری مل چکی ہے کہ جو نالائق، چور اور کرپٹ ٹولا عمران صاحب کی شکل میں ساڑھے تین سال قبل عوام پر مسلط کیا گیا تھا، وہ جا چکا ہے اور آج کے بیان سے واضح ہو چکا ہے کہ ان کی سیاسی موت ہو چکی ہے۔
مسلم لیگ کی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم آج اپنے ٹارگٹ بتاتے رہے۔ جب انہوں نے ٹارگٹ کی بات کی تو میں سمجھی تھی کہ آٹے کی قیمت کم کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔ دوسرا ٹارگٹ چینی کی قیمت کم کرنے کا اعلان ہوگا۔ 50 لاکھ گھروں کا اعلان ہوگا۔ ایک کروڑ نوکری کے بارے میں موصوف کچھ بتائیں گے لیکن ٹارگٹ پر آج بھی سیاسی حریفوں پر وہی جھوٹے الزامات، گندی زبان اور گالی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ گالیاں دینے سے تحریک عدم اعتماد پر کوئی فرق پڑے گا، نہ دھمکیاں دینے سے کوئی فرق پڑے گا۔ آپ نے کہا کہ میں جیل میں ڈالوں گا لیکن آپ نے ساڑھے تین سال کیا کیا ہے؟
مریم اورنگزیب نے کہا کہ سیاسی حریفوں کو جیلوں میں ڈالا۔ ان کی بہنوں اور بیٹیوں کو ہتھکڑیاں لگائیں تو جیل کی دھمکیاں کس کو دے رہے ہیں؟ انہوں کہا کہ پی ٹی آئی کے بیرون ملک امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، برطانیہ، فن لینڈ، ناروے اور نیوزی لینڈ کے دفاتر کے فنڈز کو الیکشن کمیشن میں ڈکلیئر نہیں کیا گیا، اس ملک کے خلاف اصل سازش یہ تھی۔