مقدمہ ڈی ایس پی صابر علی کی مدعیت تھانہ ریس کورس میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی دفعہ 7 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 147، 149، 353، 186، 302، 324، 188، 427، 290، 291، اور 109 کے تحت درج کی گئی۔
مقدمہ میں چئیرمین عمران خان، رہنما تحریک انصاف فرخ حبیب ، حسان نیازی، اعجاز چوہدری، حماد اظہر، فواد چوہدری اور میاں محمودالرشید کو نامزد کیا گیا ہے.
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان کو بتایا گیا تھا کہ دفعہ 144 نافذ ہے اسکی خلاف ورزی نہ کی جائے۔
ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا کہ کارکنان نے توجہ نہ دی اور پولیس اہلکاروں پر حملہ آور ہوگئے۔ کارکنان کے حملہ آور ہونے اور تشدد سے 13 پولیس اہلکار و افسران زخمی ہوئے۔
ایف آئی آر کے مطابق ہجوم نے جان سے مار دینے کی نیت سے حملہ کیا جس سے بچنے کیلئے آنسو گیس اور شیلنگ کرنا پڑی۔ اس دوران پی ٹی آئی کارکن ہلاک اور متعدد زخمی بھی ہوئے۔
درج ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کارکن عمران خان، حسان نیازی، فرخ حبیب، فواد چوہدری، حماد اظہر، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری وغیرہ کے کہنے پر اداروں کو دھمکیاں دیتے رہے۔
متن میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ پولیس زخمیوں کو سروسز اسپتال لایا گیا جہاں پی ٹی آئی کے کارکن بھی زیر علاج تھے، زیر علاج زخمیوں میں علی بلال دم توڑ گیا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کارکن علی بلال کی مبینہ پولیس حراست میں ہلاکت کےخلاف درخواست تھانہ ریس کورس میں جمع کروا دی گئی۔
درخواست میں نگران وزیراعلی محسن نقوی، رانا ثنا اللہ خان کو ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جبکہ سی سی پی او بلال صدیق اور سب انسپکٹر ریحان سمیت دیگر کو بھی درخواست میں نامزد کیا گیا ہے۔
تھانہ ریس کورس میں درخواست لیاقت علی کی مدعیت میں جمع کروائی گئی ہے۔
علاوہ ازیں، نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور میں پی ٹی آئی کی ریلی کے دوران مبینہ ہلاکت کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا۔
پنجاب پولیس نے علی بلال کی ہلاکت کے معاملے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جبکہ مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے دفعہ 144 نافذکی گئی تھی جس کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کے37 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔زمان پارک لاہور میں پولیس اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن آمنے سامنے آگئے اور کینال روڈ میدان جنگ بن گیا۔
پی ٹی آئی کی ریلی روکنے کیلئے پولیس نے پکڑ دھکڑ، شیلنگ اور آبی توپ کا استعمال بھی کیا۔
پولیس اور کارکنوں کی مڈ بھیڑ میں کئی گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جب کہ پولیس نے زبردست لاٹھی چارج کیا گیا۔ پولیس نے کئی کارکنوں کو حراست میں لیا۔