مریم نواز کا مسلم لیگ نواز کی نائب صدر کا عہدہ سنبھالنا غیرآئینی، پی ٹی آئی نے درخواست جمع کروا دی

12:48 PM, 9 May, 2019

نیا دور
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو پارٹی کا نائب صدر بنانے کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں باضابطہ طور پر درخواست جمع کروا دی ہے۔

مریم نواز کی تعیناتی کے خلاف درخواست پی ٹی آئی کے سینئر رہنمائوں فرخ حبیب، ملیکا علی بخاری، کنول شوذب اور جویریہ ظفر کی جانب سے جمع کروائی گئی ہے جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مریم نواز کو نائب صدر مقرر کر کے مسلم لیگ نواز نے آئین و قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس درخواست میں ان تمام قانونی نکات کو شامل کیا گیا ہے جن کے تحت مریم نواز کسی بھی عوامی و سیاسی عہدے کے لیے نااہل قرار دی گئی ہیں اور اس حوالے سے عدالتی فیصلوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔



الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت مریم نواز کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دے چکی ہیں۔

درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ پارٹی عہدہ نجی حیثیت کا حامل نہیں ہوتا اور سیاسی جماعتیں پورے سیاسی نظام پر گہرا اثر و رسوخ رکھتی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ پارٹی صدر کی عدم موجودگی میں مریم نواز قائم مقام صدر کے اختیارات استعمال کریں گی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر پی ٹی آئی رہنمائوں کا موقف مان لیا جاِئے تو سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کیا کریں گے؟

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نواز شریف کو پارٹی عہدے کے لیے نااہل قرار دے چکی ہے، مریم نواز کو عہدہ رکھنے کی اجازت دینا درحقیقت نوازشریف کو اجازت دینے کے مترادف ہے۔

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن مریم نواز کی بطور پارٹی نائب صدر تعیناتی کالعدم قرار دے۔

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی فرخ حبیب نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نواز میں اس وقت قیادت کا فقدان ہے۔



انہوں نے مزید کہا، مسلم لیگ نواز چاہتی ہے کہ پاکستان میں رائے ونڈ کا قانون نافذ ہو جو ممکن نہیں ہے۔

فرخ حبیب نے مزید کہا، مریم نواز نائب صدر کا عہدہ نہیں رکھ سکتیں، مسلم لیگ نواز کو ہر محاذ پر پسپائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بھی مریم نواز کی بطور پارٹی نائب صدر تعیناتی کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔

 
مزیدخبریں