کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو کراچی میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ نے کراچی میں سرکلر ریلوے کو ایک ماہ میں فعال کرنے کا حکم دیتے ہوئے سیکرٹری ریلوے کو ریلوے اراضی سے دو ہفتوں میں تمام تجاوزات ہٹانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
عدالت نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں زیر تعمیر پلازوں میں سے اکثر نے پارکنگ ایریاز تک نہیں بنائے جس کے باعث شہر سے باہر نکلنے میں 3 گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ کراچی میگاسٹی کے معیار پر پورا نہیں اترتا، یہاں روڈ سسٹم تباہ ہو چکا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یونیورسٹی روڈ اور راشد منہاس روڈ پر بڑے بڑے پلازے بن گئے ہیں جس سے ان علاقوں میں کھلی فضا میں سانس لینا بھی دشوار ہو رہا ہے۔ عدالت نے ادارہ ترقیات کراچی کو 1950 سے اب تک کے شہر کے تمام ماسٹر پلان پیش کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ کراچی شہر کو دیکھ کر رونا آتا ہے کہ اس شہر کا کیا بنے گا، جب صورت حال لوگوں کی برداشت سے باہر ہو گی تو یہاں بہت بڑا فساد ہو گا۔
عدالت نے بلدیہ عظمیٰ کراچی اور دیگر بلدیاتی اداروں اور کنٹونمنٹس بورڈ پر تجاوزات کے خاتمے میں ناکامی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ شہر بھر سے ہر صورت تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے۔
اس موقع پر مئیر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس شہر چلانے کے لیے کوئی خاص اختیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام کے تحت اکثر اختیارات محکمہ بلدیات کو سونپے جا چکے ہیں۔ اس پر عدالت نے چیف سیکرٹری سے میئر کراچی کے اختیارات سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کراچی تباہ ہو چکا ہے اور شہری امور نمٹانے والی سوک ایجسنیز ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں۔
سپریم کورٹ نے شہر میں فوجی زمینوں کا دفاعی مقاصد کی بجائے کمرشل استعمال نہ روکنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو متنبہ کیا کہ عدالتی حکم کی تعمیل نہ کی گئی تو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا جائے گا۔
اعلیٰ عدالت کا کہنا تھا کہ پہلے اپنا گھر ٹھیک کریں۔ اگر آرمی والے غیر قانونی تعمیرات نہیں گرائیں گے تو عام لوگ کیا کہیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ راشد منہاس روڈ، شارع فیصل پر فوجی مقاصد کے لیے دی گئی زمین پر جگہ جگہ شادی ہالز بنا دیے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ نے کراچی سے تجاوزات ختم کرانے کا کام وزیر اعلی سندھ کو سونپتے ہوئے حکم دیا کہ مراد علی شاہ تمام اداروں کے ساتھ مل کر ان مسائل حل نکالیں۔
اپنے حکم نامے میں عدالت نے کہا ہے کہ تمام فریقین کی مشاورت سے شہر کو اپنی اصل شکل میں بحال کیا جائے اور عدالت میں عمل درآمد رپورٹ پیش کی جائے۔ عدالت نے اس مقصد کے لیے شہر بھر کے فٹ پاتھوں سے تعمیرات ختم کرانے، رفاعی اداروں کے دسترخوان یا شیڈز فوری ختم کرانے اور اسپتالوں کے سامنے خالی پلاٹس کا ایمبولینس کے لیے استعمال روکنے کی بھی ہدایت کی۔ جب کہ انتظامیہ کو شہر بھر میں روڈلائنز، زیبرا کراسنگ اور سائن بورڈز لگانے کی ہدایات جاری کیں۔
عدالت نے تجاوزات کے خاتمے کی رپورٹ گوگل ایمجیز کے ساتھ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ جب کہ شہر میں ٹرام سروس کی بحالی کے لیے بیرونی ملکوں میں مقیم پاکستانی انجنیئیرز کی مدد حاصل کرنے کا بھی حکم دیا۔