جیو نیوز کے پروگرام ''جرگہ'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صرف پاکستانی میڈیا کے اندر خرابی نہیں، دنیا بھر میں آپ کو سنجیدہ میڈیا بھی ملے گا اور ان ہی ممالک کے اندر ایسا میڈیا بھی ملے گا جسے پڑھ کر وہاں کے لوگ بھی شرمندہ ہوتے ہیں۔
سید طلعت حسین کا کہنا تھا کہ جن ممالک کی ہم مثالیں دیتے ہیں، وہاں پاپا رازی بھی ملتے ہیں یعنی ایسے لوگ جب لیڈی ڈیانا حادثے میں مر رہی تھی تو اس کی تصاویر اتار کر اپنے پاس رکھ رہے تھے جبکہ ہمیں وہاں جرائم پیشہ لوگ بھی ملتے ہیں۔ یہ لوگ اسی انڈسٹری کا حصہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن وہاں کے حکمران یہ نہیں کہتے کہ ان کو الٹا لٹکا دو، بلکہ ان کے نظام کے اندر ہی شفافیت کا عمل ہے۔ لیکن یہاں پر جنہوں نے کوشش کی وہ یہ کہ گند اور جو کو اتنا گڈمڈ کر دیا جائے کہ عام لوگ ان میں تفریق ہی نہ کر پائیں اور اس کے بعد جو کہا جائے اس کو مان لیا جائے۔
https://twitter.com/geonews_urdu/status/1523373390702260226?s=20&t=UF-7kYKO2bDwbyhJmec4lg
انہوں نے کہا کہ امریکا کی نسبت ہمارے یہاں لوگوں میں سیاسی شعور بہت زیادہ ہے۔ جب ہی تو ہر ٹرول کیساتھ آپ کو تین چار لوگ ایسے ضرور ملیں گے جو غلط کو غلط کہیں گے۔ اگر اس کے حل کی بات کی جائے تو وہ فی الحال کوئی نہیں ہے۔ ایک حل تو بس یہی ہے کہ عمران خان جھوٹ بولنا بند کر دیں لیکن وہ ایسا کسی صورت نہیں کرینگے۔
سید طلعت حسین نے کہا کہ میری تجویز یہ ہے کہ عمران خان تمام صحافیوں کیساتھ ایک ایک کرکے ون آن ون انٹرویو کر لیں جن پر ان کو حتمی طور پر یقین ہے کہ وہ پیسے لیتے ہیں۔ ان کے پاس اتنا بڑا انفراسٹرکچر موجود ہے کہ ان کو کوئی نہ کوئی ثبوت مہیا ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ان سے کہتا ہوں کہ عمران خان تیاری کرکے آ جائیں اور لائیو ڈیبیٹ کریں، پھر ہم بھی تیاری کرکے آئیں، اور ون آن ون انٹرویوز کی ایک سیریز چلائیں، میرا خیال ہے کہ عمران خان کو سٹوڈیو سے بھاگنے کا رستہ نہیں ملے گا۔