صدر مملکت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو کسی عدالت سے سزا ہوئی ہے اور نہ ہی ان پر کسی قسم کی بد انتظامی کا کوئی الزام ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے آئین کی خلاف ورزی بھی نہیں کی۔ اس لئے ان کو عہدے سے نہیں ہٹایا نہیں جا سکتا۔ بطور صدر میرا فرض ہے کہ آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت ملکی اتحاد کی نمائندگی کروں۔
صدر مملکت عارف علوی نے بیان میں کہا کہ پنجاب اسمبلی میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات پر گورنر پنجاب نے رپورٹ ارسال کی تھی جس میں وزیراعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار کے استعفے اور وفاداریوں کی تبدیلی پر بات کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کیہ مجھے اس بات کا یقین ہے کہ گورنر عمر سرفراز چیمہ کو ان کے عہدے سے ہٹانا انصاف کے اصولوں کیخلاف اور غیر منصفانہ ہوگا۔ آرٹیکل تریسٹھ اے اراکین اسمبلی کو خریدنے جیسی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔
صدر پاکستان نے کہا کہ میں اس مشکل گھڑی میں پاکستانی دستور کے اصولوں پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہوں۔ اس لئے میں گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کی وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس مسترد کرتا ہوں۔ یہ ضروری ہے کہ موجودہ گورنر عمر سرفراز چیمہ صاف وشفاف جمہوری نظام کی حوصلہ افزائی کے لئے اپنے عہدے پر قائم رہیں۔ خیال رہے کہ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو ہٹانے کے لئے وزیراعظم شہباز شریف نے دوسری سمری یکم مئی کو ایوان صدر بھیجی تھی۔