بل کو مختلف ترامیم کے ساتھ قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ بل کی خاص بات یہ تھی پہلے ہراسانی کی شکایات کو صرف عورت یا مرد سے منسوب کرکے درج کیا جاتا تھا تاہم اب نئی ترمیم کے بعد ٹرانسجینڈر بھی ہراسائی کی شکایات درج کرا سکیں گے۔ شیریں مزاری کے مطابق اس بل پر فوری عمل درآمد ہوگا۔ ترمیمی بل میں ایک عورت یا مرد کے الفاظ کو اب ایک شخص میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
نئے ترمیمی بل میں ہراسائی کے معنیٰ بھی تبدیل کیے گئے ہیں۔ بل کے مطابق لفظ ہراساں کا مطلب ناپسندیدہ جنسی پیش قدمی، جنسی خواہش پورا کرنے کیلئے التجا یا دیگر زبانی یا تحریری پیغام یا جنسی نوعیت کا جسمانی رویہ یا جنسی مطالبات کے رویے، جو کام کی ادائیگی میں مداخلت کا سبب بنتا ہو یا خوف پیدا کرنا، عناد یا جرم کے سائے تلے کام کا ماحول پیدا کرے، یا ایسی درخواست کو پورا کرنے سے انکار پر شکایت کنندہ کو سزا دینے کی کوشش کرنا یا اسے روزگار کیلئے شرط بنانا وغیرہ شامل تھے، تاہم اب اس میں ترمیم کردی گئی ہے۔
بل میں ہراسگی کی نئی تعریف پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عمر ، معذوری، صنف ، مذہب، یا عقیدہ اور نسل یا جنسی مستشرقیت پر مبنی کوئی ناپسندیدہ رویہ ہے، جس سے خوف ، عناد ، توہین ذلت آمیز یا جرم زدہ ماحول پیدا ہوتا ہو وہ ہراسگی کے زمرے میں آتا ہے، جب کہ ناگوار رویہ جیسے
بولے گئے یا تحریری الفاظ یا تبصرہ، مذاق، گالی گلوچ، جسمانی اشارے یا چہرے کے تاثرات سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر نفرت انگیز ای میلز ، ٹوئیٹس یا تبصرے، گھورنا یا افواہیں پھیلانا شبیہیں، ویڈیوز، ڈرائینگ اور گرافٹنگ وغیرہ شامل ہیں۔
پیش کیے گئے بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنسی ہراسگی سے مراد کوئی ناگوار اور ناپسندیدہ جنسی پیشرفت، جنسی تعلقات کی استدعات یا دیگر زبانی یا تحریری پیغام رسانی یا جنسی نوعیت کا جسمانی رویہ یا جنسی خواہشات والے رویت یا جنسی تاثراتی کلمات یا زبردستی فحش مواد دکھانا یا بحث کرنا یا شہوت نظری یا تعاقب جس سے کارکردگی متاثر ہو، یا ایسی درخواست کی تعمیل سے انکار کرنے سے شکایت کنندہ کو سزا دینے کی کوشش کرنا یا ملازمت کی شرط بنایا جانا ہے، کو تبدیل کردیا جائے گا۔
کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے سے تحفظ فراہم کرنے کے ایکٹ 2010 میں دفعہ 2 میں ذیلی دفعہ ( ز ) میں لفظ ملازم سے مراد مستقل یا کنٹریکٹ پر یومیہ ، ہفتہ وار ماہانہ یا گھنٹے کی بنیاد پر کام پر رکھے گئے ملازم ہیں اور اس میں انٹرن یا غیر مستقل بنیاد پر کام کرنے والا بھی شامل ہے۔
بل میں ملازم سے مراد مستقل ، عارضی، ایڈہاک، یومیہ ، ہفتہ وار، ماہانہ یا گھنٹہ وار اجرت کی بنیاد پر رکھا گیا ملازم ہے، یو یا تو براہ راست یا کسی ایجنٹ بشمول ٹھیکیدار کے ذریعے اصولی اجر کے علم میں لا کر یا اس کے بغیر رکھا گیا ہے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا دستور ہر شخص کے حق و وقار کو تسلیم کرتا ہے، یہ قانون تمام شہریوں کیلئے مساوی مواقع اور ان کے کسی امتیاز کے خوف کے بغیر روزی کمانے کے حق کے اصولوں پر مبنی ہے۔
کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے سے تحفظ فراہم کرنے کا ایکٹ 2010 بین الاقوامی محنت کشوں کے معیارات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے پاکستان کے عزم کے بھی عین مطابق ہے، تاہم ہراسمنٹ کی تعریف میں لفظ ہراسانی میں کئی ابہام پائے جاتے ہیں، اس ترمیمی ایکٹ کا مقصد مذکورہ ابہام یا غلط فہمی کو دور کرنا اور ہراسمنٹ کی اصطلاح کو بڑے مفہوم میں بیان کرنا ہے۔
ترمیم کا مقصد اس اصطلاح میں مخنث افراد کو شامل کرنا ہے، تاکہ اس قانون کے تحت ملازم رکھے گئے ہر شخص پر اس کا اطلاق ہوسکے اور یہ قانون سرکاری اور نجی تمام اداروں میں تحفظ فراہم کرے ۔