پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر سپورٹس شو کے سابق میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کے ساتھ لائیو شو کے دوران ہونے والی بدمزگی پر ایک بار پھر معافی مانگتے ہوئے ان تمام وجوہات اور واقعات پر بھی روشنی ڈالی ہے، جس کے نتیجے میں یہ سب ہوا۔
ایک نجی ٹیلی وژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے علم ہو گیا تھا کہ یہ غلط ہو گیا ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھے، بریک میں ہم دونوں کے درمیان معاملات طے ہوگئے تھے لیکن شعیب اختر کیلئے یہ مسئلہ تھا کہ یہ کلپ وائرل ہو جائے گا۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ ہم اس پر وی لاگ کر کے معاملہ سنبھال لیں گے۔
نعمان نیاز نے تسلیم کیا کہ میں اس وقت غلط تھا، مجھے شعیب اختر سے اسی وقت معافی مانگنی چاہیے تھی۔ میری شعیب اختر کیساتھ 29 سال پرانی دوستی ہے۔ ہمارے خاندانی سطح پر مراسم ہیں۔ وہ بہت ہی اچھا انسان اور دوست ہے لیکن گزشتہ چند ماہ سے ہمارے درمیان وہ کمفرٹ لیول نہیں تھا، اس کی وجہ مجھے معلوم نہیں ہے۔
پی ٹی وی کی جانب سے شعیب اختر کو ہرجانے کا نوٹس بھیجنے سے متعلق سوال پر نعمان نیاز کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی انتطامیہ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ پی ٹی وی سپورٹس کے پروگرام سے تو ہم دونوں اس وقت آف ائیر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں شعیب اختر سے ہزار بار معافی مانگتا ہوں، میں نے اپنے دوست کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی۔ مجھے اس پر شدید ندامت ہے لیکن میں یہ سب کچھ اپنی نوکری بچانے کیلئے نہیں کر رہا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پی ٹی وی سپورٹس کے پروگرام ''گیم آن ہے'' میں میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز اور شعیب اختر کے درمیان تلخی ہو گئی تھی۔ شاہین آفریدی اور حارث رئوف کے بارے میں بات کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا کہ سر پلیز! آج کوئی کام پر آیا ہے۔
اس پر ڈاکٹر نعمان نیاز آپنے سے باہر ہو گئے اور شعیب اختر سے کہا کہ آپ بدتمیزی کر رہے ہیں۔ آپ اوور سمارٹ ہو رہے ہیں تو چلے جائیں۔ میں یہ آن ایئر کہہ رہا ہوں۔ اس پر شعیب اختر کو دھچکا لگا اور کچھ دیر کے لیے خاموش ہوگئے جس کے بعد ڈاکٹر نعمان نیاز نے بریک لے لی۔
بعد ازاں شعیب اختر نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میزبان نعمان نیاز نے معذرت نہیں کی، جس کے بعد ان کے پاس استعفے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات نے پی ٹی وی سپورٹس پر اس واقعے اور سابق فاسٹ بالر کے استعفیٰ کے بعد تحقیقات کے لیے ایک کیمٹی قائم کر دی تھی۔ دوسری جانب پی ٹی وی کی جانب سے شعیب اختر کو 10 کروڑ 37 لاکھ روپے کا نوٹس بھی بھیجا گیا ہے۔