اس بل کے تحت کوئی بھی منتخب رکن 7 سال تک دوسری پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کا اہل نہیں ہوگا۔ حکومت نے اس بل کو روکنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ اس میں ناکام رہی۔ تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ملیکہ بخاری نے کہا کہ آئین ہر شخص کو کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کا حق دیتا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اس بل کی قرارداد رکن قومی اسمبلی سید جاوید حسنین نے پیش کی تھی۔ تاہم حکومت کی طرف سے بل کی مخالفت کی گئی۔ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے بل کیخلاف فیصلہ دیا جس کو اپوزیشن نے چیلنج کردیا۔ اجلاس کے دوران گنتی میں بل پر حکومت کو عددی شکست ہو گئی۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ آج حکومت کو بدترین شکست ہوئی ہے، حکومت کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج حکومت نے اس معاملے پر بھرپور تیاری کی تھی لیکن اس کے باوجود اسے قومی اسمبلی میں شکت ہوئی، یہ اجلاس وزیراعظم نے اجلاس بلایا تھا پھر بھی انھیں 104 ووٹ ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ ہم ای وی ایم اور نیب آرڈیننس کی سازی کو رکوائیں گے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس لانے کا مقصد آٹا اور چینی چوروں کو این آر او دینا ہے جبکہ ای وی ایم ایک کالا قانون ہے۔ انھیں علم ہے کہ اگلے الیکشن میں ٹکٹ کے لئے بھی امیدوار نہیں ملیں گے۔ وزیراعظم جو مرضی کر لیں، روئیں، چیخیں یا اجلاس بلائیں، اب ان کے رخصت ہونے کا وقت آ چکا ہے۔