نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں نادیہ نقی نے کہا کہ عمران خان کے تازہ بیان سے یہی لگتا ہے کہ وہ مزید خطرناک ہو کر دکھانا چاہ رہے ہیں۔ وہ سی این این پر بھی بتا چکے ہیں کہ ایجنسی کے اندر سے انہیں اطلاعات دی جاتی ہیں تو ہو سکتا ہے کہ کل کی کور کمانڈرز کانفرنس میں جو فیصلے لئے گئے ہیں وہ بھی عمران خان کو بتائے گئے ہوں اور تازہ ٹویٹ اسی کے ردعمل میں آئے ہوں کہ جنرل فیصل کے علاوہ ایک اور جنرل کا نام بھی لوں گا۔ عمران خان بار بار جو الزامات لگا رہے ہیں یہ ان کے حق میں نہیں ہیں۔
ممتاز کالم نگار مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ یہ پہلی کور کمانڈر کانفرنس نہیں ہے جس کی پریس ریلیز نہیں آئی۔ ایک بار جنرل آصف غفور سے پوچھا گیا تھا کہ کور کمانڈرز کانفرنس کی پریس ریلیز کیوں نہیں آئی تو ان کا کہنا تھا کہ خاموشی کی بھی ایک زبان ہوتی ہے۔ مزمل کے مطابق جب فوج کچھ نہیں کہہ رہی ہوتی تو وہ کچھ ایکشن لے رہی ہوتی ہے۔ ایکشن ہوں گے تو پتہ چل جائے گا کہ کل کی کور کمانڈرز کانفرنس میں کیا فیصلے لئے گئے ہیں۔
مزمل سہروردی نے کہا کہ تعیناتی والا ابہام تو راحیل شریف کی تعیناتی کے وقت بھی تھا۔ ان کی تعیناتی بھی ایک دن پہلے ہوئی تھی۔ یہ شریفوں کا سٹائل ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی نئی تعیناتی ہو رہی ہے، لوگوں کے اشارے درست سمت میں جا رہے ہیں۔ ایک جنرل کو فور سٹار بنایا جائے، نئی تعیناتی بھی ہو اور موجودہ فور سٹار جنرل بھی قائم رہیں، یہ راستہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس پر مرتضیٰ سولنگی نے خبر دی کہ آج جنرل قمر باجوہ نے کور 11 پشاور کا دورہ کیا اور یہ ان کا الوداعی دورہ تھا۔
فوزیہ یزدانی کا کہنا تھا کہ میں یہ ماننے کو تیار نہیں ہوں کہ نوازشریف اور آصف زرداری بے وقوف ہیں۔ نوازشریف اپنے کارڈ سینے سے لگا کر رکھتے ہیں، وہ آخری لمحے تک اپنے بھائی کو بھی نہیں بتاتے۔ ایک دفعہ ڈپٹی پرائم منسٹر کا عہدہ بھی تخلیق کیا گیا تھا پرویز الہیٰ کے لئے۔ اس وقت ڈپٹی آرمی چیف لگانے کی بھی افواہیں چل رہی ہیں۔
تجزیہ نگار سلمان عابد نے کہا کہ اس وقت ملک میں ایسی افواہیں بھی چل رہی ہیں کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینے لئے اتفاق رائے قائم کیا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف اور حکومت کے مابین پس پردہ ڈائیلاگ چل رہا ہے۔ آج احسن اقبال نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔ عمران خان تازہ بیان سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بینظیر بھٹو نے بھی حاضر سروس آرمی چیف پرویز مشرف پر الزام لگایا تھا۔ اس سے پہلے بھی آرمی کے لوگوں کا نام لیا جاتا رہا ہے۔
سلمان عابد کے مطابق پاکستان میں حکومت بنانے، حکومت سے نکالنے کے فیصلے کون کرتا ہے یہ سب کو بخوبی اندازہ ہے۔ جس وقت رجیم چینج ہو رہا تھا موجودہ حکومت بھی وہاں بات چیت کررہی تھی جن کے پاس طاقت ہے۔ عمران خان کے بیانیے کا بوجھ ان کی پارٹی میں کوئی بھی نہیں اٹھا سکے گا، نواز شریف کا بھی نہیں اٹھایا تھا کسی لیڈر نے۔ شہباز شریف بھی نہیں اٹھا سکے تھے۔
پروگرام کے میزبان مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ 1971 میں نورالامین وزیراعظم اور بھٹو صاحب کو ڈپٹی وزیراعظم بنایا گیا تھا مگر وہ عارضی طور پہ بنایا گیا تھا۔ چیف ایک ہی ہوتا ہے، اس طرح کی نمائشی چیزیں نہ پہلے کبھی چلی ہیں اور نہ آئندہ چلے گی۔