ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف لندن میں دو روز قیام کریں گے، جہاں نواز شریف سے ملاقات کے دوران اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
پاکستان کے معروف صحافی اور اینکر انیق ناجی نے بتایا ہے کہ ملک میں نئے آرمی چیف کے تقرر پہ مباحثے جاری ہیں۔ اس حوالے سے نواز شریف کو پیغام رسانی کی جا رہی ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دی جائے۔ ایسا ماضی میں بھی ہو چکا ہے جب جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف آرمی چیف تھے اور ان کی ریٹائرمنٹ کا وقت نزدیک تھا تب بھی نواز شریف کو ان کی توسیع کے لئے پیغامات موصول ہو رہے تھے اور کہا جاتا تھا کہ بصورت دیگر مارشل لاء لگا دیا جائے گا۔
اینکر انیق ناجی کا کہنا ہےکہ نواز شریف کو جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کے لئے پیغامات مل رہے ہیں اور حال ہی میں ایک اہم شخصیت نے ان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے میاں صاحب کو 5 ممکنہ آپشنز دیے کہ ان پر غور کر کے فیصلہ کیا جائے۔
صحافی انیق ناجی نے کہا کہ وہ 5 تجویز کیے گئے آپشنز یہ ہیں:
آپشن 1، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو 7 ماہ تک کی توسیع دی جائے۔ اس دوران ملکی صورتحال میں استحکام لایا جائے اور 7 ماہ بعد ایک جنرل کا انتخاب کیا جائے۔ جو 6 نامزد جنرلز ہیں ان کی مدت ملازمت تقریباً اپریل 2023 تک کی ہے۔ تاہم، اگر ان میں سے کسی کی ریٹائرمنٹ ہو گئی تو آئندہ 6 میں سے کسی کو تعینات کر لیا جائے۔ اس کے بعد ملک میں عام انتخابات کا اعلان کر دیا جائے۔
آپشن 2، اگر آپ چاہتے ہیں کہ انہی نامزد 6 میں سے آرمی چیف تعینات کیا جائے تو اس صورت میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو 4 ماہ تک کی توسیع دے دیں۔ اس صورت میں لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، لیفٹننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹننٹ جنرل نعمان راجہ، لیفٹننٹ جنرل فیض حمید، لیفٹننٹ جنرل عامر میں سے کوئی بھی ریٹائر نہیں ہوگا۔ اس وقت فیصلہ ہو جائے گا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ ریٹائر ہو جائیں گے اور نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہو جائے گی۔ ساتھ ہی آپ الیکشن کی کال دے دیں۔
آپشن 3، آپ فی الفور ایک 4 سٹار جنرل وائس چیف آف آرمی سٹاف مقرر کر لیں۔ اس صورت میں آپ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مقررہ جتنی بھی مدت کے لئے توسیع دیں اس میں 4 سٹار جنرل بطور وائس چیف کام کرے اور ملک میں استحکام لانے کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ کو ریٹائرمنٹ دے دی جائے۔ جیسے ہی وہ ریٹائر ہوں گے، نائب چیف کی آرمی چیف کے طور پر تعیناتی کر دی جائے۔
آپشن 4، آپ بعد میں بھی جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرمی چیف رہنے دیں اور حسب منشا ایک وائس چیف مقرر کریں لیکن اگر نہ بھی کریں تب بھی عام انتخابات کا اعلان کر دیں۔ اس میں ایک عبوری حکومت بنے۔ اس پر سپریم کورٹ کی جانب سے بھی فیصلہ لے لیا جائے گا کہ 6 ماہ کی عبوری حکومت بنائی جائے۔ ان 6 ماہ کے دوران جو حکومت ہوگی اس سے سخت فیصلے کروا کے ملک می صورتحال بہتر کی جائے گی اور ن لیگ سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کے لئے لیول پلیئنگ فیلڈ تیار کی جائے گی۔ اس صورت میں نواز شریف بھی وطن واپس آ کر انتخابی مہم کر سکیں گے۔ پھر 6 ماہ بعد الیکشن ہوں اور جو بھی وزیر اعظم بنے وہ نیا آرمی چیف تعینات کر لے۔ گو کہ آئین پاکستان میں واضح ہے کہ کسی حکومت کی مدت ختم ہونے سے قبل اگر اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو اس صورت میں 90 دن کی عبوری حکومت بنائی جاتی ہے لیکن اس آپشن پر اتفاق کی صورت میں اس کی توثیق سپریم کورٹ کر سکتی ہے۔
آپشن 5، ملکی انتشار کے پیش نظر آپ مارشل لاء کی اجازت دے دیں۔ اگر ملک میں یوں ہی انتشار کی صورتحال رہتی ہے اور عمران خان یوں ہی عدم استحکام پیدا کرتے ہیں تو مارشل لاء لگا کر ملکی صورتحال کو کنٹرول کیا جائے گا۔ لیکن اس صورت میں کسی سیاسی پارٹی کو کچھ نہیں ملے گا۔ بہتر ہے کہ مستقبل کے لئے ایسے فیصلے لیے جائیں جن سے ملک میں انتشار اور غیر یقینی کی صورتحال سے نجات حاصل کی جا سکے۔
نواز شریف نے تمام آپشنز سن لیں لیکن کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ تاہم، انیق ناجی کے مطابق انہوں نے ایک انٹرویو ریکارڈ کروایا۔ اس انٹرویو کے لئے پاکستان سے ایک صحافی نے شریف خاندان کے ٹکٹ پر لندن کا سفر کیا۔ اس انٹرویو کے لئے نہ پاکستان سے اور نا ہی لندن سے کوئی کیمرہ مین ارینج کیا گیا۔ وہ انٹرویو شریف خاندان نے ذاتی کیمرہ پر ریکارڈ کروایا اور اس کی ٹیپس بھی اپنے پاس رکھ لیں۔ اب سوچا جا رہا ہے کہ کس مناسب وقت پر اس کو ریلیز کیا جائے۔ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سمیت ان 5 آپشنز پر مبنی پیغامات کے حوالے سے بات کی گئی ہوگی۔
صحافی نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے نواز شریف کو روکا گیا ہے کہ فی الحال ان ٹیپس کو محفوظ رکھیں اور ان کو ریلیز نہ کیا جائے جب کہ دیگر معاملات پر دونوں میں تفصیلی بات چیت ہوگی جن میں ان 5 آپشنز سمیت نئے آرمی چیف کا تقرر بھی زیرِ بحث آئے گا کہ 6 نامزد میں سے کون نیا آرمی چیف ہو۔
انیق ناجی نے گذشتہ روز ہونے والی کور کمانڈرز میٹنگ کے حوالے سے بھی بات کی اور بتایا کہ کور کمانڈرز میٹنگ میں یہ بات ہوئی کہ کیا وقت آ گیا ہے کہ ملکی انتشار کو روکنے کے لئے عمران خان کے مطالبے پر عام انتخابات کی تاریخ لے کر دی جائے۔
آرمی چیف کے لئے نامزد 6 امیدواروں پر بات ہوئی جب کہ اس پر بھی بحث ہوئی کہ جنرل باجوہ کو توسیع کی ضرورت ہے یا نہیں۔ ممکنہ وائس چیف کی آپشن کے لئے بھی ایک نام پر غور کیا گیا جب کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے لئے بھی ایک نام پر تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام معاملات ان ملاقاتوں میں زیرِ غور آئے مگر اب دیکھنا یہ ہے کہ ان ملاقاتوں کا نتیجہ کیا نکلے گا۔