انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں راناثناء اللّٰہ کے خلاف کیس کی سماعت اسپیشل جج سینٹرل خالد بشیر نے کی ۔
کیس کی سماعت کے موقع پر رانا ثناء اللّٰہ کی وکلاء ٹیم کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فوٹیجز محفوظ کر لی گئی ہیں، ہمارا اندیشہ ختم ہوگیا اور بیگ نکالنے اور منشیات برآمد کرنے کی تمام اسٹوری جھوٹی ہے۔
https://twitter.com/SyedAliHaider13/status/1181885161216057346?s=20
وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت میں بتایا کہ روٹ ہمارے پہلے مؤقف کو سپورٹ کرتا ہے، رانا ثناء کا مؤقف سی سی ٹی وی ویڈیوز کے بعد سچ ثابت ہوا ہے،باقی تو یہاں جنگل کا قانون ہے۔
سماعت کے دوران وکیل اے این ایف نے رانا ثناء اللہ سمیت دیگر ملزمان پر ہیروئن برآمدگی کیس میں فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی گئی ۔
پراسیکیوٹر اے این ایف کا عدالت میں کہنا تھا کہ یہ جو کارروائی ہو رہی ہے کس قانون کے تحت کی جا رہی ہے، اگر ڈیوٹی جج ٹرائل سن سکتا ہے تو پھر ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی جائے۔
https://twitter.com/Atifrauf79/status/1181848079152103424?s=20
اے این ایف پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ اس کیس کو ہائی جیک کیا جا رہا ہے، یہ لوگ باہر جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔
وکیل راناثنااللہ فرہاد علی شاہ نے عدالت میں کہا کہ اس ملک میں عدالتیں نہ ہوں تو یہ لوگوں کو کچا کھا جائیں، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بشیر بوٹا گاما نہیں، یہ ریاست کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ملزمان کے وکلا کے موقف پر اے این ایف پراسیکیوٹر نے کمرہ عدالت میں شعر و شاعری کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام، یہ قتل بھی کر دیں توچرچا نہیں ہوتا‘۔
اے این ایف پراسیکیوٹر نے عدالت سے کہا کہ پہلے ملزمان پر فرد جرم لگائی جائے، جس پر رانا ثناءاللہ کے وکلاء اور اینٹی نارکوٹکس پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
وکیل رانا ثنااللہ اعظم نذیر تارڑ نےپراسیکیوٹر اے این ایف سے کہا کہ آپ الفاظ کا استعمال ٹھیک انداز سے کریں، آپ ریاست کی نمائندگی کر رہے ہیں، یہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیف سٹیز لیبارٹری میں ہم گئے اور فوٹیج بھی دیکھ لی،جو سی سی ٹی وی ویڈیو ہم نے دیکھی اس میں ملزم نظر نہیں آ رہا۔
انہوں نے بتایا کہ عدالت کےحکم پر ڈیٹا محفوظ ہوگیا ہے، 3بجکر20 منٹ پر گرفتار کیا گیا ، جبکہ 3 بجکر 50 منٹ پر ڈاکٹرز اسپتال پر گاڑی کی فوٹیج نظر آئی، پہلے ساڑھے 20 کلو، پھر 15 کلوہیروئن بتائی گئی۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ پہلے فرد جرم عائد ہو جائے پھر ٹرائل کیا جائے، یہاں پر قانون شکنی ہو رہی ہے ،جس پر وکیل رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایک معصوم آدمی پر ظلم ہو اور آپ کہتے ہیں کہ بولیں بھی نہ۔
اس موقع پر عدالت نے رانا ثناءاللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 اکتوبر تک توسیع کر دی اور منشیات کیس میں مدعی عزیز اللہ کو عدالت میں طلب کرلیا گیا۔
وکیل رانا ثنانے عدالت سے استدعا کی کہ مدعی عزیز اللہکا فون ڈیٹا بھی منگوایا جائے۔
رانا ثناء اللہ کی میڈیا سے گفتگو
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناءاللہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے کارکن آزادی مارچ کے حوالے سے پارٹی قیادت کو فالو کریں، اطلاع ملی ہے کہ ن لیگ آزادی مارچ میں شرکت کرےگی، کارکن پارٹی کے فیصلے کی روشنی میں آزادی مارچ میں بھر پورشرکت کریں۔
انہوں نے کہا کہ سیف سٹی کے ریکارڈ نے میرے مؤقف کو درست ثابت کیا ہے، شہریار آفریدی کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے، ریکارڈ سے ثابت ہوگیا ٹول پلازہ پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، یہ بتائیں موقع پر کہاں برآمدگی ہوئی، ساری کارروائی تھانے جاکر فرضی کی گئی، میں نے کبھی زندگی میں ہیروئن کو نہیں دیکھا اور نہ کبھی سگریٹ پیا۔