یاد رہے کہ گزشتہ دنوں مسلم لیگ کے رہنماء طلال چوہدری پر کئی افراد نے حملہ کیا تھا۔ کہا تحریک انصاف کے حلقوں کی جانب سے کہا جارہا تھا کہ انکو مارنے والے ایک خاتون رکن اسمبلی کے بھائی ہیں۔ تاہم طلال چوہدری اور متعلقہ خاتون نے اس بارے میں میڈیا پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔ مریم نواز سے پریس کانفرنس کے دوران اس سے متعلق سوال کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ وہ اس معالے پر اپنی کوئی رائے نہیں دینا چاہتیں اور یہی دونوں فریقین کا فیصلہ ہے۔
ن لیگ کاسینیئر عہدے دار صبح 3 بجے خاتون کے گھر تنظیم سازی کرنے چلا گیا: وزیر اعظم پاکستان
02:32 PM, 9 Oct, 2020
وزیر اعظم عمران خان نے انصاف لائر فورم کے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن جتنے بھی جلسے کر لے کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی تو اسے جیل میں ڈالا جائیگا۔ اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم پاکستان نے طلال چوہدری کا نام لئے بغیر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ کا سینئر عہدے دار صبح تین بجے ایک خاتون کے گھر تنظیم سازی کرنے پہنچ گیا اور وہ بہت حیران ہوا کہ اس عورت کے بھائیوں نے اسے کیوں مارا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف لندن میں بیٹھ کر لوگوں کو کہہ رہا ہے کہ نکلو، وہ حقیقت میں اپنی چوری بچانا چاہتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ میں کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔ تاہم انہوں نے طلال چوہدری کی بات کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ اگر کسی خاتون کے گھر 3 بجے جائیں گے تو مار تو پڑے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں مسلم لیگ کے رہنماء طلال چوہدری پر کئی افراد نے حملہ کیا تھا۔ کہا تحریک انصاف کے حلقوں کی جانب سے کہا جارہا تھا کہ انکو مارنے والے ایک خاتون رکن اسمبلی کے بھائی ہیں۔ تاہم طلال چوہدری اور متعلقہ خاتون نے اس بارے میں میڈیا پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔ مریم نواز سے پریس کانفرنس کے دوران اس سے متعلق سوال کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ وہ اس معالے پر اپنی کوئی رائے نہیں دینا چاہتیں اور یہی دونوں فریقین کا فیصلہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں مسلم لیگ کے رہنماء طلال چوہدری پر کئی افراد نے حملہ کیا تھا۔ کہا تحریک انصاف کے حلقوں کی جانب سے کہا جارہا تھا کہ انکو مارنے والے ایک خاتون رکن اسمبلی کے بھائی ہیں۔ تاہم طلال چوہدری اور متعلقہ خاتون نے اس بارے میں میڈیا پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔ مریم نواز سے پریس کانفرنس کے دوران اس سے متعلق سوال کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ وہ اس معالے پر اپنی کوئی رائے نہیں دینا چاہتیں اور یہی دونوں فریقین کا فیصلہ ہے۔