سندھ ہائی کورٹ میں بسمہ نورین کی درخواست پر سماعت ہوئی، جو عدالت نے مسترد کردی، درخواست گزار نے فائیو جی ٹیکنالوجی کے استعمال اور کورونا ویکسین کے خلاف دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کا استعمال انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے، اس کے علاوہ کورونا ویکسین کو لازمی قرار دینا بھی بنیادی شہری حقوق کے خلاف ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ دنیا فائیو جی ٹیکنالوجی سے فوائد حاصل کر رہی ہے، درخواست گزار نے اپنے دلائل میں فائیو جی ٹیکنالوجی کے نقصان سے متعلق ایک لفظ بھی نہیں بتایا، جس ٹیکنالوجی سے دنیا فائدہ اٹھا رہی وہ ہمارے لیے نقصان دہ کیسے ہوسکتی ہے ؟
حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کا صرف اس بات پر زور تھا کہ یہ ٹیکنالوجی غیر قانونی اور مضر صحت ہے، درخواست کے ساتھ منسلک ایک دستاویز ایسی بھی ہے جو پٹیشن کے مؤقف کی نفی ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق کورونا ویکسین سے متعلق بھی درخواست گزار کے مؤقف سے ایسے لگتا ہےکہ شاید وہ با خبر نہیں ہیں، دنیا گذشتہ دو سالوں سے اس خطرناک مرض سے دوچار ہے، ایسی بیماری کا دنیا کو پہلے کوئی تجربہ نہیں رہا ہے، کورونا ویکسینیشن سے وائرس کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ ہوگا، ان اقدامات کے سامنے کسی ایک کی خواہش کو رکاوٹ نہیں ہونا چاہیے۔
عدالت نے دراخوست مسترد کرتے ہوئے پٹیشنر پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا، عدالت نے جرمانےکی رقم ہائی کورٹ کے کلینک فنڈ میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔