بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (2 ستمبر تا 8 ستمبر)

11:51 PM, 9 Sep, 2018

نیا دور

خلائی مخلوق 440 واٹ کے کھمبے پر نہ بیٹھے، سابق وزیراعلیٰ اسلم رئیسانی


عوام کو نظریے اور سوداگروں میں فرق کرنا چاہیے، اسلم رئیسانی


چیف آف سراوان سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ خلائی مخلوق کی موجودگی سے انکار نہیں، نواب خیر بخش مری کے بیٹوں کی شکست پر افسردہ، نواب اکبر بگٹی کے پوتوں کی جیت پر خوش ہوں، عوام کو نظریہ اور سوداگروں میں فرق کرنا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمٰن اور سردار کمال بنگلزئی سے ہونے والی ملاقات کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے، خلائی مخلوق 440 واٹ کے کھمبے پر بیٹھنے کی کوشش نہ کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سراوان ہاؤس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنوں، مستونگ کے قبائلی عمائدین سمیت مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نواب اسلم رئیسانی کا مزید کہنا تھا کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات اور ضمنی انتخابات میں فرق نمایاں ہے، اب کی مرتبہ خلائی مخلوق اور حکومت پیسے کی پشت پر کھڑی ہو کر عوام کے حمایت یافتہ امیدوار کو ہرانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے، مگر ہمارے حوصلے بلند ہیں، مستونگ کے عوام کے نظریے کی نفی کرنے والوں کا مقابلہ کریں گے۔






کچھی کینال منصوبے میں 40 کلومیٹر کمی کا انکشاف


لمبائی میں کمی سے 72 ہزار ایکڑ زمین ہی سیراب ہو سکے گی، گنجائش 6 ہزار کیوسک صرف 100 کیوسک پانی زیر استعمال


فنڈز نہ ہونے سے کمانڈ ایریا تیار نہ ہو سکا، ایک لاکھ ایکڑ زمین سیراب کرنے کے منصوبے سے 7 سے 8 ہزار سیراب


مشرف دور کے منصوبے میں بڑے پیمانے پر کرپشن، نیب کے نوٹس پر منصوبے کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا گیا


بلوچستان کی ایک لاکھ ایکڑ سے زائد بنجر زمین سیراب کرنے کے لئے 83 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والا کچھی کینال منصوبہ 40 کلومیٹر پہلے ہی ختم کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث کمانڈ ایریا تیار نہ ہو سکا، کینال کے پانی سے صرف 7 سے 8 ہزار ایکڑ زمین سیراب ہو رہی ہے/ محکمہ آبپاشی کے انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق سابق صدرپرویز مشرف کے دور حکومت میں بلوچستان کے علاقے سوئی، بولان اور کچھی کی غیر آباداراضی کو آباد کرنے کے لئے کچھی کینال کا میگا منصوبہ شروع کیا گیا جو مختلف وجوہات کے باعث 16 سال بعد مکمل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق میگا منصوبے میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی، نیب کے نوٹس لینے پر منصوبے کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا گیا، 363 کلو میٹر لمبائی کی حامل کچھی کینال سے ایک لاکھ ایکڑ زمین سیراب کی جانی تھی، لیکن جلد بازی میں منصوبے کی لمبائی 40 کلومیٹر کم کر کے پہلا مرحلہ ختم کر دیا گیا۔ 40 کلو میٹر لمبائی کم ہونے سے 72 ہزار ایکڑ زمین ہی سیراب ہو سکے گی۔ ذرائع کے مطابق کچھی کینال کا کنڑول اب بھی واپڈا کے پاس ہے اور اسے بلوچستان کے محکمہ آب پاشی کے حوالے نہیں کیا گیا، بلوچستان محکمہ آب پاشی نے کچھی کینال کا چارج لینے ککے لئے واپڈا سے مزاکرات کا آغاز کر دیا ہے، اس کی توسیع کے لئے دوسرے مرحلے کا پی سی ون جس کی مالیت 25 ارب روپے ہے اسے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو بجھوا دیا گیا ہے۔






باہر بیٹھے لوگوں سے مزاکرات نہیں کریں گے، جام کمال


دہشتگردی میں مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی ہاتھ ملوث ہے، صوبے کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے


بلوچستان کی محرومیوں پر سیاست کرنے والے باہر بیٹھے لوگوں نے عملی طور پر کچھ نہیں کیا، ان سے مزاکرات کی بجائے بلوچستان کے حقیقی مسائل کو حل کریں گے، ڈاکٹر مالک اور ثناء اللہ زہری نے ڈائیلاگ پر وقت ضائع کیا، وزیراعلیٰ کی بات چیت


وزیراعلیٰ بلوچستان نواب جام کمال نے کہا ہے کہ بلوچستان کی محرومیوں پر سیاست کرنے والے باہر بیٹھے لوگوں نے عملی طور پر کچھ نہیں کیا، ان لوگوں سے مزاکرات کی بجائے بلوچستان کے حقیقی مسائل کو حل کریں گے، ڈاکٹر مالک اور ثناء اللہ زہری نے ڈائیلاگ پر وقت ضائع کیا اور یہاں کے مسائل حل نہیں کیے، باہر بیٹھے لوگ یہاں کے مسائل پر اپنی سیاست کر رہے ہیں، دہشتگردی میں مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی ہاتھ ملوث ہیں، ریکوڈک کیس کے وکلا بلوچستان حکومت سے ساڑھے تین ارب روپے فیس لے چکے ہیں، اگر ہم کیس ہار جاتے ہیں تو دس بلین ڈالر ہرجانہ ہوگا جو ہمارے پاس نہیں ہے، اٹھارہویں ترمیم کے تحت اگر کچھ نہیں ملا تو بلوچستان کو کچھ نہیں ملا۔

انہوں نے کہا بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ افغان سرحد ہے، روزانہ ڈیڑھ کلو میٹر سرحد پر باڑ کا کام مکمل کیا جاتا ہے، بلوچستان میں فرقہ وارانہ، مذہبی، قبائلی، ریاست مخالف و دیگر اقسام کی بدامنی ہے، افغانستان میں چالیس سالہ جنگ کے اثرات پاکستان پر پڑے ہیں، بات چیت صرف پاکستان اور آئین ماننے والوں سے کریں گے، خارجی ایجنڈے پر کام کرنے والوں سے بات نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ گورننس ہے۔






بلوچستان کابینہ میں پشتونوں کو نظرانداز کر دیا گیا، پشتونخوا میپ


صوبے میں سب سے بڑا مسئلہ برابری کا ہے، بلوچستان عوامی پارٹی، تحریک انصاف اورجمعیت علمائے اسلام کے نمائندے برابری کی بات نہیں کر سکتے، مرکزی رہنما


معاہدہ ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچ ہوگا تو گورنر پشتون ہوگا، کابینہ میں بھی برابری ہوگی مگر بدقسمتی سے غلط روایت چل پڑی ہے، عبدالرحیم زیارتوال


پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ صوبائی کابینہ میں پشتونوں کو صحیح نمائندگی نہ دینا بدنیتی کی انتہا ہے، صوبے میں سب سے بڑا مسئلہ برابری کا ہے۔ بلو چستان عوامی پارٹی، تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام کے منتخب ہونے والے نمائندے برابری کی بات نہیں کر سکتے، اس لئے پشتونخوا میپ کو راستے سے ہٹایا گیا ہے تاکہ یہاں پشتون، بلوچ برابری کی بات نہ کریں تاہم پشتونخوا میپ پارلیمنٹ کے باہر اور اندر اس مسئلے پر ضرور بات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب پشتونخوامیپ اقتدار میں آئی تو 8 سے 10 وزرا ہمارے تھے اور اسی طرح دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی بھی وزیر بنے مگر موجودہ کابینہ میں بنیادی طور پر پشتونوں کو مکمل نظر انداز کیا گیا اور نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت وزیراعلیٰ بلوچ ہوگا تو گورنر پشتون ہوگا، اسی طرح کابینہ میں بھی برابری ہوگی مگر بدقسمتی سے یہاں ایک غلط روایت چل پڑی ہے۔






کوئٹہ،قلت آب سنگین صورت اختیار کر گئی، عوام رل گئے


پانی کی قلت کا فائدہ اٹھا کر ٹینکر مافیا فی ٹینکر 1500 روپے تک وصول کر رہے ہیں


سریاب روڈ، بروری، موسیٰ کالونی، فقیر محمد روڈ، جان محمد روڈ کے شہری دن بھر پانی کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں


صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور گردونواح کے علاقوں میں پانی کی کمی سنگین صورتحال اختیار کر گئی، فقیر محمد روڈ، جان محمد روڈ، خلجی کالونی، سریاب روڈ، موسیٰ کالونی، بروری روڈ کے مکین پانی کی بوند بوند کو ترس گئے، عوام مہنگے داموں ٹینکر کے ذریعے پانی خریدنے پر مجبور ہیں، شہریوں کے مطابق ٹینکر مافیا کے پاس پانی فراہم کرنے کا انتظام ہے لیکن واسا شہریوں کو پانی فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ اس مہنگائی میں شہریوں کو لوٹنے کے لئے جان بوجھ کر پانی بند کیا جاتا ہے، تاکہ وہ مہنگے داموں ٹینکر کے ذریعے پانی منگوائیں۔ پانی کمی کے باعث ٹینکر مافیا نے فی ٹینکر 1000 سے 1500 روپے تک وصول کرنا شروع کر دیا ہے، بعض ٹینکرمافیا پانی کے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں۔ سریاب روڈ، جان محمد روڈ اور ان کے ملحقہ علاقوں میں موسم سرما کے دوران بھی پانی دستیاب نہیں ہوتا اور شہری مجبور ہو کر مہنگے داموں پانی خرید کے گزارا کرتے ہیں۔ شہریوں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے اس سنگین مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے، بصورت دیگر ہم شدید احتجاج کریں گے، جس کی تمام ذمہ داری حکومت اور واسا حکام پر عائد ہوگی۔

مزیدخبریں