نیا دور ٹی وی کے پروگرام ‘Islamabad Buzz’ میں میزبان وقاص علی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ سیلاب کی وجہ سے ملک میں غیر معمولی حالات پیدا ہو گئے ہیں اور ان حالات میں انتخابات ممکن نہیں دکھائی دے رہے، ممکن ہے کہ انتخابات ملتوی کرنے سے عمران خان کا ٹیمپو برقرار نہ رہے مگر ملک میں عمران خان کی مقبولیت کا جو تاثر پیدا ہو رہا ہے، ممکن ہے کہ انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ اس تاثر سے نمٹنے کے لئے کسی گرینڈ سکیم کا حصہ ہو۔ ضروری نہیں کہ ایسا ہی ہو لیکن صورت حال دیکھ کر اور انتخابات کا التوا دیکھ کر ذہن میں وسوسے پیدا ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی تاریخ کوئی ایسی تابناک نہیں ہے۔ عمران خان کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ پہلے کئی بار ہوتا رہا ہے۔ اس تاریخ کی بنیاد پر ہم گمان کر سکتے ہیں کہ عمران خان کے خلاف خاص طور پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ جنرل ضیاالحق نے جیسے پیپلز پارٹی کی مقبولیت سے ڈر کر غیر معینہ مدت کے لئے انتخابات ملتوی کر دیے تھے تو ہو سکتا ہے آج کی انتظامیہ بھی عمران خان کے بارے میں اسی قسم کے خدشات کا شکار ہو۔
"دوسری طرف عمران خان بھی موقع دے رہے ہیں کہ ان کا انتظام کر لیا جائے۔ جس طرح 2018 کے انتخابات سے پہلے نواز شریف کا انتظام کیا گیا۔ جب انتظام کرنا مقصود ہوتا ہے تو پھر اس طرح کی چیزیں با اختیار لوگوں کی طرف سے ڈھونڈ لی جاتی ہیں جیسی عمران خان کے خلاف چل رہی ہیں۔"
احمد بلال محبوب نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کو قابو میں رکھیں تاکہ انتخابات کروانے کے لئے اتنی بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکاروں کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ زیادہ حلقوں میں ایک ساتھ انتخابات کروانے کی بجائے الیکشن کمیشن کو تھوڑے تھوڑے حلقوں میں انتخاب کروانے چاہییں۔ اس طرح سکیورٹی کے لئے جن لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ آرام سے مہیا ہو سکتے ہیں۔