جی ہان آج 1973 کا آٸین اصل صورت میں بحال ہوا تھا ، 10 سال قبل آج کے دن جب صدر مملکت کی حیثیت سے صدر مملکت کو حاصل تمام اختیارات پارلیمنٹ کو واپس کرنے کے دستاویز پر دستخط کر رہےتھے تو ان کے چہرے پر بھرپور مسکراہٹ کی تھی اگر یہ کہا جاٸے تو بھی درست ہوگا صدر آصف علی زرداری نے غیرجمہوری سوچ رکھنے والے عناصر سے جمہوری انداز میںانتقام لیا تھا. کوٸی کیسے بھول سکتا ہے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا ہی تو بیانیہ تھا۔ حق بات یہ ہے کہ صدر آصف علی زرداری آج جمہوریت کیلیٸے اپنی جانیں قربان اور آمریتوں میں قید ،تشدد اور توہین آمیز سلوک برداشت کرنے والوں کے سامنے بھی سرخرو ہوٸے تھے جنہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی دنقربان کردیٸے تھے .
دیکھا جاٸے تو صدر آصف علی زرداری کی قاٸدانہ صلاحیت کا یہ ثبوت ہے کہ پارلیمان میں اپنی پارٹی کی فیصلہ کن اکثریت نہ ہونے کے باوجود ان سیاسی پارٹیوں جن کی پارلیمنٹ میں نماٸندگی تھی کو ایک صفحے پر لانے میں کامیابی حاصل کی . میرے جیسے لاکھوں سیاسی اور جمہوریت پسند کارکنوں جنہوںنے 1973 کے آٸین اور جمہوریت کیبحالی کیلیٸے کٸی سال قید میں رہے کیلیٸے آج کا دن فتح اور کامرانی کا دن ہے. آج کا دن وفاق کی تمام اکاٸیوں کی خود مختاری کا دن ہے .10 اپریل اس روشن سورج کے طلوع ہونے والے صبح کا نام ہے جس صبح کیلیٸے محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے تاریک زندان کو قبول کیا تھا۔
آج کا دن مادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو کے سر سے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں بہنے والے خون کی سرخی لیکر طلوع ہونے صبع کا نام ہے . کوٸی مانے یا نہ مانے مگر سچ یہ ہے کہ اس روشن صبح کیلیٸے مادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو نے اپنی گود کے پھول قربان کردیٸے. صدر آصف علی زرداری آج کے دن پختون اور گلگت بلتستان کےباسیوں کو اپنی شناخت دی. حقیقت یہ ہے کہ پارلیمنٹ کو با اختیار بنانے کے عمل کی صدر آصف علی زرداری نے اکیلے سر قیمت بھی ادا کی ہے جس پر صدر آصف علی زرداری کو کوٸی رنج نہیں ہے.