غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی ریگولیٹرز نے علی بابا گروپ پر18 ارب یوآن (2.75 ارب امریکی ڈالرز)کا جرمانہ عائد کیا ہے جو اس کی مارکیٹ پوزیشن کا غلط فائدہ اٹھانے اور بزنس رولز کی خلاف ورزی پر عائد کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ علی بابا پر عائد جرمانہ چین کی تاریخ میں اب تک کسی بھی کمپنی پر لگنے والا سب سے زیادہ جرمانہ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق علی بابا پر عائد جرمانہ 2019 میں اس کی آمدن کا تقریباً 4 فیصد بنتا ہے جو چین کی تاریخ میں اپنے ہی ملک کی کمپنی کے خلاف کیا جانے والا سخت ترین کریک ڈاؤن ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ علی بابا کے بانی جیک ما نے گزشتہ سال چین کے ریگولیٹری نظام پر سخت تنقید کی تھی جس کے بعد سے علی بابا کے کاروبار سے متعلق سخت اسکروٹنی کی جارہی ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ جیک ما اس تنقید کے کچھ عرصہ بعد غائب ہو گئے تھے اور انکے حوالے سے مخلتف سازی تھیوریاں گردش کرنا شروع ہوئیں تھیں تاہم وہ پھر سے منظرعام پر واپس آگئے تھے۔
چینی ریگولیشن اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ گزشتہ سال دسمبر سے شروع کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہےکہ علی بابا 2015 سے مارکیٹ کی ساکھ کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
اس حوالے سے علی بابا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ وہ ریگولیٹرز کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں اور اس پر مکمل عملدرآمد کریں گے۔