شاہ زیب رند کا تعلق بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے ہے۔ انہوں نے صحافی یوسف بلوچ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آٹھ سال کی عمر سے وہ کراٹے اور مارشل آرٹس سیکھ رہے ہیں۔ شاہ زیب کے بقول؛ 'قومی میڈیا اور صوبائی حکومت کی جانب سے اس کھیل کے کھلاڑیوں کو ویسی حمایت اور حوصلہ افزائی نہیں ملتی، جتنی کے وہ حق دار ہیں'۔
بلوچستان میں باکسنگ کا کھیل بے اعتنائی کا شکار ہے
شاہ زیب رند نے بتایا کہ بلوچستان میں اس کھیل کو بڑی دلچسپی سے کھیلا جاتا ہے لیکن حکومتی عدم توجہی کے باعث یہ کھیل خستہ حالی کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں 200 سے زائد مارشل آرٹس کے کلب موجود ہیں جو کھلاڑیوں کے ذاتی خرچے پر چل رہے ہیں۔
شاہ زیب رند کے مطابق بلوچستان میں بجٹ اور حکومتی تعاون نہ ہونے کے باعث بہت سے گراؤنڈ فٹ پاتھ اور سڑکوں پہ بنائے گئے ہیں اور میٹ نہ ہونے کے باعث فرش پر ہی کھلاڑی کھیلتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ خود بھی بغیر ساز و سامان اور گراؤنڈ کے کھیلتے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ روزگار کی کمی کے باعث بہترین مارشل آرٹس کھلاڑی اس کھیل کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔
یاد رہے رواں برس ہی میں کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی پاکستان ہاکی ٹیم کی کھلاڑی شاہدہ رضا ملک میں روزگار نہ ہونے کے باعث غیر قانونی طور پر یورپ جا رہی تھیں کہ اٹلی میں کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا اور اُس حادثے میں شاہدہ رضا سمیت 59 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
شاہ زیب نے ذاتی خرچ پر مقابلے میں حصہ لیا
شاہ زیب رند نے بتایا کہ امریکہ میں وہ اپنے ذاتی خرچوں پر مقابلے میں حصہ لینے گئے۔ حکومت کی جانب سے انہیں کوئی سپورٹ بھی نہیں دی گئی۔
شاہ زیب نالاں ہیں کہ کھیل جیتنے کے بعد بھی سرکاری امداد صرف ٹویٹ کی حد تک محدود ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اور صوبائی حکومت کی مدد ابھی تک ٹویٹ تک محدود ہے اور مجھے کوئی مدد ابھی تک نہیں ملی ہے۔
انہوں نے ساتھ ساتھ محکمہ کھیل کا شکریہ بھی ادا کیا کہ انہوں نے مقابلے کی لائیو کوریج کوئٹہ میں بڑی سکرین پر دکھانے کا بندوبست کیا تھا۔
خیال رہے کہ اس مقابلے کو دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں لائیو کوریج دی گئی تھی۔
شاہ زیب اس وقت امریکہ میں ہی موجود ہیں اور ایک اور مقابلہ جیتنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے سرکار سے اپیل کی کہ اس کھیل کو صوبائی و ملکی سطح پر تعاون فراہم کیا جائے اور کھلاڑیوں کو روزگار بھی دیا جائے تاکہ مستقبل میں یہ اپنے ملک کا نام روشن کرتے رہیں۔