عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن میں تنظیم کا نیا ڈائریکٹر اور ملازمین تعینات کیے جائیں گے اور موجودہ انتظامیہ کو ہٹا دیا جائے گا۔ بیان میں یقین دلایا گیا ہے کہ رواں سال کے آخر تک یمن میں عالمی ادارہ صحت کی سرگرمیوں کی رپورٹ آنے کے بعد مبینہ بدعنوانی کے واقعات کا حل نکال لیا جائے گا۔
ڈبلیو ایچ او کے بیان میں اعتراف کیا گیا ہے کہ مالیاتی اور انتظامی ضابطہ کار کے حوالے سے یمن سے مایوس کن خبریں مل رہی ہیں۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے انکشاف کیا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کے ملازمین کے ہاں ہونے والی کرپشن کی اقوام متحدہ کی جانب سے تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا نے عالمی ادارہ صحت کے دفاتر سے لیپ ٹاپ بھی قبضے میں لے لیے جو کرپشن کا واضح ثبوت ہے۔
یمن کی آئینی حکومت نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ عالمی ادارہ صحت کے مراکز میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کرے اور یمن میں حوثی باغیوں کے ہاں قائم دفاتر میں عملے پر نظر ثانی کرے۔