واضح رہے کہ پاکستان میں بہت سارے پراپرٹی اور تعمیراتی کمپنیوں سمیت سگریٹ کے برینڈز مبینہ طور پر صحافیوں، سیاست دانوں، کھلاڑیوں اور شوبز سے وابستہ شخصیات کو رقم ادا کرکے تشہیری ویڈیوز ریکارڈ کرواتے ہیں تاکہ ان کے کاروبار کو تشہیر سمیت کامیابی ملے۔
ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں وہ ایک تعمیراتی کمپنی کو مبارکباد دے رہے ہیں اور دیکھنے والوں کو پیغام دےرہے ہیں کہ 'اس کمپنی کے مالک چودھری عبدالرؤف ایک بہترین کام کررہے ہیں اور وہ اپنے کامیاب کارروبار کے سلسلے میں اسلام آباد اور یو اے ای کے بعد لاہور میں ایک اور دفتر کھول رہے ہیں ، میری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔'
ڈپٹی اسپیکر نے اپنے ویڈیو پیغام میں تعمیراتی کمپنی کی تشہیر کرتے ہوئے کہا کہ چوھدری عبدالرؤف کی کمپنی ایک بہترین کام کررہی ہے اور وہ لوگوں کو بہترین گھر اور بلڈنگز فراہم کررہی ہے۔
اس تشہیری ویڈیو پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سابقہ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جب ملکی ادارے پراپرٹی کے کاروبار میں لگے رہتے ہیں تو پھر اداروں میں کام کرنے والے لوگوں پر الزام نہیں لگ سکتا کہ وہ کیوں ایسا کررہے ہیں؟
اسلام آباد میں ایک پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کے مارکیٹنگ ونگ میں کام کرنے والے ماہر مارکیٹنگ نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ پراپرٹی اور تعمیراتی کمپنیاں ہر سال اپنا بجٹ بناتی ہیں جس میں میڈیا اور اشتہارات کے لئے ایک خطیر فنڈ مختص کیا جاتا ہے ، میڈیا پر تشہیر بھی ہوتی ہے اور اس کے ساتھ مشہور شخصیات کو رقم ادا کرکے ان کی ویڈیو سے بھی تشہیر کی جاتی ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ ان شخصیات کو ایک ویڈیو ریکارڈ کرنے پر پانچ لاکھ سے بیس لاکھ تک کی رقم ادا کی جاتی ہے اور ہم بھی تشہیر کے لئے ایسا طریقہ کار اپناتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس سال بھی ہم نے اپنی سوسائٹی کی تشہیر کے لئے شوبز اور کھلاڑیوں سمیت کئی لوگوں کو ویڈیوز ریکارڈ کرنے پر رقم ادا کی ہے۔انھوں نے اس تاثر کی نفی کی ہے کہ یہ تشہیری ویڈیوز مفت میں ریکارڈ کی جاتی ہیں اور کہا کہ ہر کسی کو اسکی پروفائل کے مطابق رقم ادا کی جاتی ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کو بھی اس ویڈیو کے لئے رقم ادا کی گئی ہوگی۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے ان الزامات کی تردید کی کہ ان کو تشہیری ویڈیو ریکارڈ کرنے پر رقم ادا کی گئی ہے۔ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ تعمیراتی شعبے سے وابستہ میرے ایک دوست عبدالرؤف مسلسل مجھے اپنے کمپنی کی تشہیر کے لئے ویڈیو ریکارڈ کرنے کا کہہ رہا تھا اور اس سلسلے میں انھوں نے مجھے کئی کھلاڑیوں اور دیگر مشہور شخصیات کی ویڈیوز بھیجی جو میرے دوست کی کمپنی کے لئے ریکارڈ کی گئی تھیں، تو میں نے بھی اپنے دفتر میں بیٹھ کر ویڈیو ریکارڈ کی۔
ڈپٹی اسپیکر نے مزید کہا کہ ان کے علم میں نہیں تھا کہ اس ویڈیو پر اتنا بڑا ردعمل آئے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان کو یہ ویڈیو اپنے دفتر کی بجائے کسی اور جگہ ریکارڈ کرنی چاہیے تھی۔ لیکن انھوں نے ان الزامات کو رد کیا کہ انھوں نے یہ ویڈیو اپنے کسی سوشل میڈیا پروفائل سے اپلوڈ کی تھی۔