اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

05:35 AM, 10 Aug, 2022

نیا دور
اداروں کیخلاف پروپیگنڈہ کے الزام میں اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو کراچی سے گرفتار کر لیا گیا۔

عماد یوسف کو کراچی انکی رہائشگاہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ عماد یوسف کی گرفتاری کی اطلاع اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر دی ہے۔ اینکر صابر شاکر نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ عماد یوسف کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://twitter.com/Salman_ARY/status/1557139241641058305

سینیئر صحافیوں نے عماد یوسف کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ ان کا کوئی صحافی پس منظر نہیں تھا اور وہ کوکنگ شو کے منیجر تھے۔ وہ سلمان اقبال کے ذاتی معاملات بشمول سلمان اقبال کے خاندان، کاروباری و سماجی معاملات کو دیکھ رہے تھے۔ عماد یوسف کا سابق حکمران جماعت تحریک انصاف کے وزراء سے گہرا تعلق تھا۔ عماد یوسف کھلے عام پی ٹی آئی کی کوریج کا انتظام کر رہے تھے۔ انکے سامنے نیوز روم والے بے بس تھے کیونکہ وہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے بارے میں تمام خبروں کے حوالہ سے لکھ کر دیتے تھے ۔

سینئر صحافی محسن ریاض نے سلمان اقبال کی ٹویٹ کے جواب میں ایک طویل تھریڈ لکھا اور کہا کہ "ادارے کے بانی کارکن کے طور ہر میری چند گزارشات ہیں کہ اویس توحید کے بعد ڈائریکٹر نیوز کا عہدہ ختم کرکے ایکُ ایسے شخص کو ھیڈ آف نیوز بنایا گیا جس کا نیوز سے دور دور تک کا تعلق نہیں تھا کیونکہ وہ شریف آدمی آپ کا کٹھ پتلی تھا عماد یوسف کی فوج کو اکسانے کے کھیل میں کون شامل تھا"

https://twitter.com/mohsinrz/status/1557155765739474944

انہوں نے پوچھا کہ عماد یوسف کو کس نے اختیار دیا تھا کہ وہ سوائے ایک جماعت کے کسی دوسری جماعت کی خبر نہ چلائے شہباز گل والا ڈرامہ آپ کی مرضی سے سٹیج ہوا ہوگا پہلے آپ کا موقف تھا کہ سٹریٹیجک سیل کی ہماری جولائی کی خبر کی تصدیق ہوئی کل آپ نے ٹویٹ کیا تھا۔

https://twitter.com/mohsinrz/status/1557157006263595008

انہوں نے کہا کہ عماد یوسف ٹرانسمیشن میں ایسے اینکروں کو نہیں بٹھاتا تھا جو پی ٹی آئی کے حامی نہ ہوں اس نے بنی گالہُ کو ہوا بنادیا تھا پی ٹی آئی کے لوگوں سے اس کے مراسم تھے اور شہباز گل کا beeper manage کیا گیا اب آپ اس سے مکر رہے ہیں۔

انہوں نے سلمان اقبال کو مخاطب ہو کر کہا کہ Non professional کو آپ نے head of news بنا کر اپنے چینل کو خود ہی non professional بنایا جس پر برطانیہ میں آپ پر defamation کے 13 مقدمات ہوئے جس کے نتیجہ میں ARY UK کے صدر کو دیس نکالا ہوا اور ایک مقدمہ آپ کراچی میں ہار گئے ہیں
https://twitter.com/mohsinrz/status/1557159490273054720

انہوں نے کہا کہ آپ نے صحافت کے اصولوں کو پس پشت ڈال دیا کبھی آپ آصف زرداری کی خوشامد میں اتنا آگے نکل جاتے تھے کہ اس کی شان میں پیکج لازمی چلواتے تھے اور کبھی آصف زرداری کو بے نظیر کا قاتل ثابت کرنے کے لئے پروگرام کرواتے تھے، آپ نے اسحاق ڈار اور عمران خان کی حکومت میں ٹیکس میں رعائیت لی۔

https://twitter.com/mohsinrz/status/1557160678578069505

اے آر وائی کے سابق صحافی محسن ریاض نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں واشنگٹن میں کسی کے کہنے پر آپ نے کیری لوگر بل کی حمائیت میں جیو کے “ذرا سوچئے “ کی طرز پ فوج مخالف بیانیہ بنانے کی کوشش کی لیکن پیشہ ور صحافیوں نے ایسا کرنے سے آپ کو روکا پھر آپ فارمولا چینل بن گئے آپ کے اینکر آلہ کار بن گئے اور صحافت دم توڑ گئی۔
https://twitter.com/mohsinrz/status/1557161930766561280

انہوں نے کہا کہ آج آپ کو جس پریشانی کا سامنا ہے اس میں اور کسی کا نہیں آپ کا غیر پیشہ ورانہ رویہ اور سوچ تھی اگر شہباز گل کے موبائل سے عماد یوسف سے رابطہ اور اس سازش میں ملوث ہونے کے ثبوت مل گئے تو پھر آپ کیا کریں گے نصراللہ ملک جیسے عامل صحافی پر آپ نے جھوٹے الزامات لگائے۔

https://twitter.com/mohsinrz/status/1557162975383134208

سینیر صحافی آصف بشیر چوہدری نے بھی سلمان اقبال کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ "زوق ٹی وی پر کھانا پکانے کی ترکیبوں بتانے والے باورچی عماد یوسف جس کا صحافت سے دور دور کا واسطہ نہیں کو آپ نے ہیڈ آف نیوز بنا دیا اب کسی سے کیا گلہ ____ میڈیا کی تقسیم کی بنیاد آپ نے میر شکیل الرحمن کے خلاف اپنا کندھا ایجنسی کو پیش کر کے خود رکھی اب یہ اپیلیں بیکار ہیں____!!!"

https://twitter.com/asifbashirch/status/1557167964037816320

سوشل میڈیا صارف اے کے نے سوال کیا کہ اور ایک اور بات یہ کہ یہ بیپر اگر نیوز کے دوران لیا گیا تھا اسکا مطلب یہ ہے کہ یہ کالز کراچی سے لائن اپ ہوی تھیں اور کالز کا کنٹرول بھی انہی کے پاس تھا یعنی عماد یوسف کے پاس وہ جب چاہتے ان کالز کو بند کرا سکتے تھے۔

https://twitter.com/ASK7799/status/1557174725578674176

سینئر صحافی اعزاز سید نے بھی سلمان اقبال کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ "ویسے جیو پر پابندیاں لگانے میں آپ آگے آگے تھے ، اس وقت آپکو سمجھاتے تھے کہ کل آپکی باری بھی آسکتی ہے مگر آپ کو شرم نہ آئی۔ PBA اجلاس بلوائیں سب کے سامنے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگیں اور آئندہ کیلیے توبہ کریں"

https://twitter.com/AzazSyed/status/1557218099136446464


خیال رہے کہ اے آر وائی نے گزشتہ روز اداروں کے خلاف باقاعدہ ایک مہم کے طور پر پروگرام کیا اے آر وائی پر ہونے والے پروگرام کے بعد تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اے آر وائی کو پیمرا نے شوکاز نوٹس بھی جاری کر رکھا ہے۔

اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے معافی بھی مانگی ہے اور کہا ہے کہ اے آر وائی ملکی سلامتی کے اداروں کے ساتھ کھڑا رہے گا انہوں نے ٹویٹ کے آخر میں پاکستان زندہ باد بھی لکھا۔

دوسری جانب عماد یوسف کی گرفتاری کی ملک بھر کی صحافتی تنظیموں اور پریس کلبز نے شدید مذمت کی ہے، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور نے اپنے بیان میں کہا آزادی اظہار پر قدغن کسی طور پر برداشت نہیں، صحافیوں کے ساتھ ہر دم کھڑے ہیں، حکومت صحافیوں کا احترام کرے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینا چاہیئں، اے ایچ خانزادہ کا کہنا تھا کہ اے آر وائی کے خلاف انتقامی کارروائی کی مذمت کرتے ہیں، حکومت نے انتقامی کارروائی بند نہ کی تو ملک بھر میں احتجاج ہو سکتا ہے۔




مزیدخبریں