تفصیل کے مطابق بالی ووڈ کی کئی فلمیں گذشتہ چند ماہ سے ریلیز ہوئیں لیکن انہوں نے بہت کم کام کیا لیکن اداکار عامر خان اسے درست نہیں سمجھتے۔ ممبئی میں ایک پریس کانفرنس میں عامر نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ اب فلمیں نہیں چل رہی ہیں، گنگوبائی، بھول بھولیا 2، کشمیر فائلز، پشپا، آر آر آر، یہ تمام فلمیں چلیں۔
عامر خان کا کہنا ہے کہ ان فلموں نے بھی 100 کروڑ روپے سے اوپر کا بزنس کیا۔ وہ ان فلموں کے زیادہ نہ چلنے کے پیچھے ایک اور وجہ بتاتے ہیں، اور وہ ہے OTT۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ میں تھوڑی دیر انتظار کرکے گھر میں دیکھ لوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تھیٹر میں جن فلموں کی تشہیر ہوتی ہے شائقین ان کو دیکھنے کے لئے ضرور آتے ہیں اور اسی لئے انھوں نے اپنی فلموں کے لیے الگ حکمت عملی بنائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "میں چھ ماہ سے پہلے OTT پر اپنی فلم نہیں لاؤں گا۔ میں نے تھیٹر کے لئے ایک فلم بنائی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ لوگ تھیٹر میں جائیں اور فلم دیکھیں۔ جب مجھے OTT کے لئے کچھ بنانے کا موقع ملے، تو میں یہ ضرور کروں گا۔ OTT پر اقساط پر کام کرنے میں مزہ آتا ہے۔ لیکن میں ایک فلم بنا رہا ہوں اس لئے میں اسے سینما کے لئے بنانا چاہوں گا۔"
گذشتہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر 'بائیکاٹ لال سنگھ چڈھا' ٹرینڈ کر رہا ہے، جس کی وجہ سے عامر بھی کچھ پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے صرف اس بات کی فکر ہے کہ ہم نے اتنی محنت سے فلم بنائی اور اب توقع ہے کہ لوگ فلم دیکھنے کے لیے تھیٹر آئیں گے۔
بالی ووڈ اداکار عامر خان کا ماننا ہے کہ لال سنگھ چڈھا ان کی زندگی کا سب سے مشکل کردار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہالی وڈ فلم فارسٹ گمپ کا آفیشل ریمیک ہے۔ اسے بنانے میں ہمارے لئے سب سے بڑی مشکل کہانی تھی جس کے لئے ہم نے کئی جگہ فلم کی شوٹنگ کی۔ مجھے فلم میں صرف رننگ سین شوٹ کرانے کیلئے دو مہینے لگے۔ فلم کا کوئی حصہ ایک جگہ شوٹ نہیں ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’دوسری جدوجہد میری عمر کی تھی۔ میں آج 57 سال کا ہوں لیکن جو کردار میں دکھا رہا ہوں وہ کبھی 18 سال کا ہوتا ہے، کبھی 22 سال کا، پھر 30، کبھی 40 اور کبھی 50 کا۔ تمام عمریں دکھائی گئی ہیں۔ میں اب 18 سال کی نظر نہیں آتا لیکن ٹیکنالوجی کی وجہ سے تھوڑا سا ممکن ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ لال سنگھ چڈھا ہوبہو فارسٹ گمپ جیسی نہیں ہے۔ ہم نے اسے ہندوستانی ثقافت کے مطابق بنایا ہے۔ اصل فلم میں بالغانہ مناظر تھے جو ہم نے اپنی فلم میں نہیں رکھے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ میں اور میرے ڈائریکٹر کو لگتا ہے کہ یہ فلم فیملی کو دکھانا بہت ضروری ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آج کی نوجوان نسل اور بچے یہ دیکھیں۔ ان تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے فلم کے تمام بالغ مناظر کو ہٹا دیا اور یہ ہماری کہانی میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔