یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ سوات کے علاقے مٹہ میں ایک حملہ ہوا ہے۔ ایک ڈی ایس پی سمیت کچھ فورسز کے جوانوں کو اغوا کیا گی۔ سوات میں پریس کلب کے لوگوں کو مقامی طالبان نے بتایا ہے کہ مذاکرات کے دوران ہماری قیادت نے واپس جانے کا کہا ہے۔
محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے بہت سے علاقے طالبان کے کنٹرول میں دیئے جا رہے ہیں۔ جب میں بات کرتا تھا کہ طالبان آ رہے ہیں تو میرا مائیک بند کردیا جاتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کیا تو یہاں سے کہا گیا کہ افغانوں نے غلامی کی زنجیریں توڑ دی ہیں۔
نقطہ اعتراض پر فہمیدہ مرزا کا اظہا خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک بڑے ٹی وی چینل کو یکطرفہ کارروائی کر کے بند کر دیا گیا۔ اداروں کی عزت ضروری ہے اس پر سب کا اتفاق ہے لیکن آئے روز اینکرز ہماری پگڑیاں اچھالتے ہیں، کیا ہماری کوئی عزت نہیں ہے؟
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کتنے چینلز بند کریں گے، اطلاعات کو روکا نہیں جاسکتا۔ پروگرام کے خلاف کاروائی کی جا سکتی ہے لیکن چینل بند کرنا غلط ہے۔
اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ اظہار رائے کی آزادی اہم اور ضروری ہے لیکن افواج پاکستان پر رقیق حملے اور تضحیک کی گئی۔ افواج پاکستان کی تضحیک ملک دشمنی کے مترادف ہے۔
سپیکر راجا پرویز اشرف نے کہا کہ کوئی محب وطن پاکستانی اس ملک دشمنی کی اجازت نہیں دے سکتا۔ افواج پاکستان اور عدلیہ کے خلاف بات کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔