وزیراعظم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مقبوضہ کشمیر میں 4 ماہ سے جاری بھارتی محاصرے کی مذمت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ہمیں عالمی ضمیر، عالمی قانون کے پاسداران اور سلامتی کونسل سے اپیل کرنی چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر پر قابض بھارت سرکار کے ناجائز قبضے کیخلاف اقدامات اٹھائیں۔ ہم قابض بھارت سرکار کے مقبوضہ کشمیر کے 4 ماہ سے زائد عرصے پر محیط محاصرے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان نے مزید لکھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ قابض بھارت سرکار تمام انسانی و بین الاقوامی قوانین کیخلاف مقبوضہ وادی میں کشمیری جوانوں، بچوں اور عورتوں کا بہیمانہ قتل عام بند کرے۔ ہم اپنے حق خودارادیت کیلئے میدان عمل میں ڈٹے ہوئے جری کشمیریوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور پوری ثابت قدمی سے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان نے اپنی ایک ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا کہ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اہل اسلام کو مساوات، عدل و انصاف اور انسانی حقوق کے تحفظ کا وہ پیغام یاد کرنا چاہئے جو ہمارے نبی مہربان صل اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال قبل دیا۔ یہ پیغام انسانی حقوق اور تکریم آدمیت کی تعظیم ایسے ارفع اوصاف کا مجسمہ ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میری حکومت رسول مکرم صل اللہ علیہ وسلم کے روشن فرامین عالیہ خصوصاً خطبہ حجۃ الوداع کی روشنی اور دستور پاکستان کی روح کے مطابق بلا تفریق و تخصیص اپنے تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے۔
دوسری طرف دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج انسانی حقوق کے عالمی دن کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کو یوم سیاہ کے طورپر منانے کا مقصد عالمی برداری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی جانب مبذول کرانا ہے۔
یوم سیاہ منانے کی اپیل گذشتہ روز کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کی تھی۔
سید علی گیلانی نے اپنے ایک بیان میں عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کی پامالیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے۔
کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت سے مسلسل انکار انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے، بھارت کی ہٹ دھرمی کشمیر تنازع کے پرامن حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے عائد کرفیو کو 4 ماہ سے زائد عرصہ ہو چکا ہے اور وادی میں لاک ڈاؤن کے سبب کشمیری عوام شدید اذیت کا شکار ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلسل 4 ماہ سے زائد کرفیو کے باعث مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو 15 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔