خاتون نے ٹویٹر کے ذریعے ایک پوسٹ میں بتایا کہ ان کے خاندان کا کوئی فرد بھی پشاور میں نہیں رہتا، ایسے میں یہ ممکن نہیں کہ وہ اپنے 6 ماہ کے بچے کو گھر پر اکیلا چھوڑ کر آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تنظیم خواتین کے حقوق کے نام پر کام کر رہی ہے تاہم ان کے اپنے ملازمین حقوق سے محروم ہیں۔
https://twitter.com/Zeenatwrites/status/1204420608945262592?s=20
ان کا کہنا تھا کہ تنظیم کی جانب سے ایک بچے اور اسکی ماں کی طرف رویہ افسوس ناک ہے، ایسی تنظیم جو اپنے آپ کو خواتین کے حقوق کا علمبردار کہتی ہے اور خواتین کے حقوق کے نام پر لوگوں سے فنڈز اکٹھے کرتی ہے۔