وزیر اعظم ٹھیک کہتے ہیں،2 پاکستان ہیں ایک طاقتور کا دوسرا غریب کا:اسلام آباد ہائیکورٹ

08:48 AM, 10 Dec, 2020

نیا دور
اسلام آباد ہائی کورٹ میں اراضی ایکوائر ہونے پر متاثرین کو معاوضوں کی عدم ادائیگی کے کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد میں جن لوگوں سے باپ دادا کی زمینیں چھینی گئیں وہ معاوضوں کے لیے دھکے کھا رہے ہیں، وفاقی دارالحکومت میں اشرافیہ کا قبضہ ہے اور غریب کو اراضی کا معاوضہ بھی نہیں ملتا۔

عدالت نے سی ڈی اے متاثرین کو معاوضوں کی عدم ادائیگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔ سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم ٹھیک کہتے ہیں دو پاکستان ہیں، ایک پاکستان امیر اور طاقتور کے لیے ہے  جبکہ دوسرا غریب کے لیے۔

عدالت کے ریمارکس دئیے کہ سی ڈی اے نے لوگوں کو پاگل کردیا ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ پچاس سالوں سے سی ڈی اے لوگوں کے معاوضے پیمنٹ کیسے کرتا تھا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت یہی کہہ سکتی ہے کہ یہ ملک آئین کے تحت نہیں چلتا،  ستر سالوں کی گورننس کا نتیجہ ہے کہ یہ ملک گورننس کے بغیر کیسے چلتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر لوگوں کو ان کے حقوق نہ ملے تو یہ عدالت بہت سخت فیصلہ دے گی
مزیدخبریں