بی بی سی اردو کے مطابق ای یو ڈس انفو لیب کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ایلیگزانڈر الافیلیپ نے کہا ہے کہ کرتے ہ انھوں نے جعلی خبریں پھیلانے کے حوالے سے مختلف سٹیک ہولڈرز پر مشتمل کسی نیٹ ورک میں اتنی ہم آہنگی نہیں دیکھی۔
اس نیٹ ورک کے پیچھے سری واستوا نامی ایک گروپ ہے جس کے بارے مین گذشتہ روز انڈین کرونیکلز نامی ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری ہوئی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سری واستوا گروپ سے چلائے جانے والے اس نیٹ ورک کی پہنچ کم از کم 116 ممالک اور نو مختلف خطوں تک ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ نیٹ ورک جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق ( یو این ایچ سی آر) اور برسلز میں یورپی پارلیمان پر اثر انداز ہونے کے کوشش کرتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کشمیر میں بھارت کی جانب سے روا رکھے جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ کے اسی ادارے میں اٹھاتا ہے۔ جبکہ بھارت اسی کو پاکستان میں بلوچستان وغیرہ کے حوالے سے استعمال کرتا ہے۔
حیران کن طور پر یہ نیٹ ورک مشکوک یا جعلی این جی اوز، سات سو سے زائد جعلی میڈیا ادارے ، فرضی شناخت اختیار کر کے یا دوسروں کی شناخت چرا کر، یا ایک کیس میں تو انسانی حقوق پر کام کرنے والی ایک انتہائی معتبر شخصیت کو زندہ کر کے اپنے مقاصد پورے کرنے پر کام کرتا ہے۔جس شخص کی شناخت کو دھوکے دہی سے دوبارہ زندہ دکھایا گیا ہے اسے درحقیقت انسانی حقوق کے قوانین کے بانیوں میں سے شمار کیا جاتا ہے اور ان کی 2006 میں 92 سال کی عمر میں وفات ہو گئی تھی۔ وہ ایک پروفیسر تھے۔
اس کے علاوہ اس نیٹ ورک کی حکمت عملی یہ ہے کہ میڈیا کے جعلی اداروں پر شائع ہونے والی خبروں کو انڈیا کی سب سے بڑی نیوز وائر ایجنسی ایشین نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کے ذریعے معتبر ظاہر کرے اور مزید آگے پھیلائے۔
اے این آئی کے ذریعے ای یو کرونیکلز پر چلنے والی پاکستان مخالف خبروں اور مضامین کو شائع کر کے انڈیا میں دیگر میڈیا کے اداروں تک پہنچایا جا رہا ہے اور ان خبروں کو ہلکا سا رد و بدل کر کے ان کو مزید سخت بنایا گیا۔ اور یوں ان جعلی معلومات کو معتبر ثابت کیا گیا۔
اے این آئی کے حوالے سے کئی مضمون منظر عام پر آچکے ہیں جس میں اس کے بھارتی خفیہ اداروں کا ماوتھ پیس ہونے کے الزامات ہیں۔
ای یو ڈس انفو لیب کی دونوں تحقیقی رپورٹس میں یہ واضح ہے کہ پورے نیٹ ورک کو چلانے میں اہم ترین کردار انکت سری واستوا کا ہے جو اس گروپ کے نائب چئیر مین ہیں۔ انکی والدہ کے بارے میں رپورٹس ہیں کہ بین الاقوامی کانفرنسز میں بھارت تنقیدی بات کرنے والے سرکاری و غیر سرکاری عہدہداروں، صحافیوں اور دانشوروں کو یہ کہہ کر دھمکاتی رہی ہیں کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی کی عہدہدار ہیں۔ وہ گروپ کی چئیرپرسن بھی ہیں۔
تاہم ابھی تک اس رپورٹ نے اس گروپ کے پیچھے بھاری ایجنسیوں کے ہاتھ ہونے سے متعلق مزہد تحقیق کرنے کی سفارش کی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت مسلسل بھارت پر جعلی معلومات پھیلانے کا الزام عائد کرتی رہی ہے تاہم یہ شاید پہلا موقع ہوگا کہ عالمی سطح پر بھارتی مفادات کی حفاظت کے لیئے جعلی خبریں پھیلانے والا اتنا منظم، مربوط اور پاکستان مخالف گروپ بے نقاب ہوا ہے۔