تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پاکستان کی جڑوں کو رشوت ستانی نے کوکھلا کردیا ہے۔جب تک اس ملک سے رشوت ستانی کی لعنت کو ختم نہ کیا جائے تب تک ہم ترقی نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ رشوت کی لعنت نے اس ملک میں ترقیاتی کاموں کا بھی بھیڑہ غرق کردیا اور زیادہ تر فنڈ ترقیاتی کاموں کی بجائے چند رشوت خور عناصر کے جیبوں میں جاتا ہے۔ مقررین نے کہا کہ یہ ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری اور دینی فریضہ ہے کہ ہم رشوت کی اس لعنت کی بیخ کنی کرے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و حدیث سے بھی یہ ثابت ہے کہ رشوت لینے والے اور دینے والے دونوں جہنمی ہیں۔
سابق ڈسٹرکٹ کونسل چئیرمین خورشید علی خان نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین میں ایک کمپنی بچوں کیلئے دودھ بناتی تھی جس میں ملاوٹ کی شکایت ہوئی۔ تحقیقات میں ملاوٹ ثابت ہوئی جس پر چین کی عدالت نے اس ارب پتی تاجر کو سزائے موت دی۔ اس کے بعد چین میں کسی نے بھی رشوت خوری اور ملاوٹ کرنے کی جرات بھی نہیں کی۔ٍ
تحصیل چئیرمین شہزادہ خالد پرویز نے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے چند سال امریکہ میں گزارے ہیں جہاں لوگ غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہنے کا حوصلہ رکھتے ہیں چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو مگر ہمارے ہاں طاقتور لوگ کچھ بھی کریں ان سے کوئی نہیں پوچھ سکتا مگر کمزور لوگ پھنس جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک ہم سب من حیث القوم اس اخلاقی جرم پر لعنت نہ بھیجیں اور ہم خود اسکی حوصلہ شکنہ نہ کریں تو کوئی بھی ادارہ یا طاقت ہم سے یہ چیز نہیں نکال سکتی۔
وائی ایس ڈی او کے چئیرمین اسفندیار نے کہا کہ انسداد رشوت ستانی کا دن منانے کا بنیادی مقصد عوام میں شعور اور آگاہی پیدا کرنا ہے کہ وہ رشوت ستانی کی حوصلہ شکنی کریں۔ سرکاری، غیر سرکاری افسران بھی رشوت لینے سے انکار کریں اور جو جرائم پیشہ عناصر ان کو رشوت دینے کی پیشکش کرتے ہیں انکے خلاف تادیبی کارروائی کرے۔
یونین کونسل ارندو جو پاک افغان سرحد پر واقع ہے اس کے چئیرمین عبد المجید نے کہا کہ ارندو چترال کا نہایت دور آفتادہ اور پسماندہ ترین علاقہ ہے مگر بدقسمتی سے رشوت ستانی اور کرپٹ عناصر کی وجہ سے ارندو میں کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ کامیاب نہ ہوسکا چاہے واٹر سپلائی کا منصوبہ ہو، بجلی، پانی، سڑک، نہر یا کوئی بھی سرکاری کام ، رشوت کے بغیر نہیں ہوتا۔کام معیار ی نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک یہ علاقہ پستی کی چکی میں پس رہاہے۔
قاری جمال عبد الناصر نے کہا کہ رشوت لینا صرف یہ نہیں ہے کہ کوئی افسر یا اہلکار کسی سے پیسے لے بلکہ جو افسر یا سرکاری ملازم تنخواہ تو لیتا ہے مگر اپنا فرض منصبی ایمانداری سے نہیں نبھاتا وہ بھی رشوت ستانی کی زمرے میں آتا ہے۔ پروگرام کے آخر میں مہمان خصوصی اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر، ڈی ایس پی دروش جمال خان وغیرہ نے وائی ایس ڈی او کے رضاکاروں میں توصیفی اسناد بھی تقسیم کیں۔ شرکاء نے انسداد رشوت ستانی کے بابت ایک واک کا بھی اہتمام کیا جو وائی ایس ڈی او کے دفتر سے شروع ہوکر دروش کی مین سڑک سے گزرتے ہوئے زیرو پوائنٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔انسداد رشوت ستانی کے عالمی دن کے مناسبت سے تقریب اور واک میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جن میں منتخب ناظمین، کونسلرز، چئیرمین، سرکاری و نیم سرکاری اداروں کے افسران، تحصیل میونسپل انتظامیہ کے اہلکار، مذہبی و سیاسی رہنماء اور سماجی کارکنوں نے بھی شرکت کی۔