عدالت عالیہ میں جسٹس شاہد بلال حسن نے اسحاق ڈار کی اہلیہ تبسم ڈار کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ حکومت پنجاب نے گھر کو غیرقانونی طور پر پناہ گاہ میں تبدیل کیا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہائش گاہ کی نیلامی پر حکم امتناع جاری کر رکھا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق پنجاب حکومت کا یہ اقدام آئین و قانون کے خلاف ہے جبکہ صوبائی حکومت نے ہائیکورٹ کے حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ حکومت لیگی رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے، لہٰذا عدالت حکومت پنجاب کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔
بعد ازاں عدالت عالیہ نے مذکورہ درخواست پر سماعت کے بعد رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے 10 روز میں صوبائی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ 8 فروری کو پنجاب حکومت نے سابق وزیر اسحاق ڈار کے لاہور میں واقع گھر کو غریبوں کے لیے پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا تھا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے سابق وزیر خزانہ کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن ذیشان نصراللہ رانجھا کی نگرانی میں اسحاق ڈار کے گلبرگ بلاک ایچ میں واقع گھر ہجویری ہاؤس کے 12 کمروں میں غریب اور بے گھر افراد کے لیے بستر لگوا دیے گئے تھے۔ 4 کنال 17 مرلے پر محیط گھر میں موجود تمام کمرے ایئر کنڈیشنڈ ہیں، یوں یہ لاہور کی پہلی ایئر کنڈیشنڈ پناہ گاہ ہوگئی تھی۔
واضح رہے کہ 28 جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے لاہور میں موجود گھر کی نیلامی سے روکتے ہوئے نوٹس جاری کیا تھا۔ یہاں یہ واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر 2 اکتوبر 2018 کو سابق وزیر خزانہ کی ضبط شدہ جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔