لندن کی عدالت سے انصاف ملا، وہی مقدمہ آپ کے سامنے ہے: شہباز شریف کا عدالت میں بیان

07:39 AM, 10 Feb, 2021

نیا دور
احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ آحتساب عدالت کے جج جواد الحسن کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور انہوں نے کہا کہ ابھی میرے وکیل نہیں آئے.

شہبازشریف نے کہا کہ میں آج جو بات کرنا چاہتا ہوں وہ میرے کیس سے متعلق ہے۔ میرے خلاف 58والیم پر مشتمل کیس بنایا گیا جس میں منی لانڈرنگ،کک بیکس کے الزامات لگائے ہیں۔ اسی طرح کے الزامات کے برطانوی اخبار میں لگائے گئے۔ اس پر میں نے ڈیلی میل کے خلاف ہتک عزت کا دعوا دائر کیا

شہباز شریف نے کہا کہ 5فروی کو لندن کی ہائیکورٹ میں اس کیس کی پہلی سماعت ہوئی۔ حکومت پاکستان کے بڑے آفیشل کے بیانات ڈیلی میل کے وکیل نے عدالت میں پڑھے۔

جسٹس نکلین میتھو نے واضح کہا کہ الزامات کے ثبوت دیں جس پر شہباز شرہف نے کہا  کہ 58والیم پر مشتمل ریفرنس دائر کیا گیا۔  یہ 58والیم لندن کی ڈیلی میل کو پہنچائے گئے۔ لندن کی عدالت سے انصاف ملا ہے امید ہے آپکی عدالت سے بھی انصاف ملے گا۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ اللہ سے ڈر کے کہتا ہوں کہ ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہوجایے تو میں معافی مانگ کر گھر چلا جاؤں گا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے احتساب عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ  لندن ہائی کورٹ میں مجھ پر لگائے گئے الزامات مفروضوں پر مبنی قرار دئیے گئے ہیں۔ ان الزامات سے مجھے تو بدنام کیا ہی گیا لیکن پاکستان کو بدنام کرنے کی گھناونی سازش کی گئی

شہباز شریف نے مزید کہا کہ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے لندن ہائی کورٹ میں یہ سازش ناکام ہوگئی۔ زلزلہ زدگان کے لئے ’ڈیفیڈ‘ کے 500 ملین ڈالرمیں کرپشن، کمشن جیسے الزامات مفروضوں پر مبنی تسلیم کئے گئے ہیں ڈیلی میل کے وکلاءنے خود تسلیم کیا ہے کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں، یہ الزام محض تصوراتی ہیں۔ جیسے ہی لندن ہائی کورٹ مصدقہ نقل دے گی، میں احتساب عدالت میں پیش کردوں گا۔ جو الزامات پاکستان کی احتساب عدالت میں ہیں، یہی اس برطانوی اخبار کے مضمون میں لگائے گئے تھے

ڈیلی میل کے وکلاءنے باربار پاکستان اور نیب کے اعلی حکام کا ذکر کیا، ان کے بیانات کا حوالہ دیا۔ میں نے ڈیلی میل کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیاتھا۔ 5 فروری2021 کو لندن ہائی کورٹ میں میرے دائر کئے ہوئے ہتک عزت کے مقدمے کی ابتدائی سماعت ہوئی۔ لندن ہائی کورٹ کے جج کی رولنگ آئی، ڈیلی میل کے وکیل نے جج اور دنیا کے سامنے ثبوت نہ ہونے کا اعتراف کیا۔ الزامات لگائے گئے تھے کہ اس پیسے سے بنیادی فائدہ اٹھانے والے شخص کا نام شہبازشریف ہے۔ 58 والیمز میں یہ ہی الزامات لگائے گئے، لندن ہائی کورٹ کے فیصلے کی اس مقدمے سے ’لیول وَن‘ کی مطابقت ہے

شہباز شریف نے مزید کہا کہ جسٹس نکلین میتھیو نے واضح لکھا ہے کہ شہبازشریف پر براہ راست کرپشن، کمشن کے الزامات لگائے گئے۔ جسٹس نکلین کے ثبوت مانگنے پر ڈیلی میل کے وکیل نے اعتراف کیا کہ شہبازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ کا کوئی الزام نہیں۔ ڈیلی میل کے وکیل نے یہاں تک کہا کہ شہبازشریف کے بارے میں الزامات مفروضوں پر مبنی ہیں

بات تو اربوں روپے کی کمیشن، کرپشن، منی لانڈرنگ کی گئی لیکن کوئی ثبوت نہیں دیاگیا، محض مفروضے قرار پائے۔ 58 والیم ہیں جو آپ کے سامنے پیش کئے گئے، ان ہزاروں صفحات کو مصالحے لگا کر لندن پہنچایا گیا ہوگا۔ 700 صفحات میں کیا کیا مواد دیاگیا ہوگا؟خود ڈیلی میل کے مضمون میں لکھا ہے کہ جیل میں گرفتار افراد تک رسائی دی گئی۔ برطانیہ میں ایک ایک صفحہ پڑھا گیا، پھر اعتراف کیاگیا کہ منی لانڈرنگ کا کوئی الزام نہیں۔ لندن کی عدالت کو خریدنا یا دباو میں لانا ممکن نہیں، امید ہے کہ آپ کی عدالت سے انصاف ملے گا۔ برطانوی عدالت کا فیصلہ پاکستان کی عزت اور بریت ہے، اس کی نیک نامی میں اضافہ ہوا۔ یہ الزامات احتساب عدالت کے سامنے بھی رکھے گئے ہیں

شہباز شریف نے مزید کہا کہ برطانیہ، امریکہ، چین، جرمنی، ترکی سے ہم نے اربوں روپے کی پنجاب میں سرمایہ کاری کرائی عوامی سرمائے میں ایک دھیلے کی کرپشن، منی لانڈرنگ کک، کمشن ثابت ہوجائے تو آپ اور قوم سے معافی مانگ کر گھر چلا جاوں گا۔ دس سال میں کھربوں روپے کی پنجاب میں سرمایہ کاری کرائی، الحمداللہ ایک ایک پیسہ ایمانداری سے عوام پر لگایا۔ برطانوی حکومت نے چھٹی والے دن دفتر کے تالے کھول کر ڈیلی میل کی خبر کی تردید کی۔ برطانوی حکومت نے کہاکہ یہ خبر بالکل غلط ہے اور بے سروپا ہے۔ برطانوی حکومت میری رشتہ دار نہیں لیکن انہوں نے سچ کی گواہی دی
مزیدخبریں