سینٹر فیصل واوڈا کی نا اہلی سے متعلق ہونے والے پروگرام میں پینل میں شامل تمام ماہرین نے اپنے رائے کا اظہار کیا، اس دوران حسن نثار نے ایک بار پھر اپنے تجزئیے میں جمہوریت کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا۔
ریما عمر نے حسن نثار کی باتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سوال جو بھی ہو حسن نثار صاحب کا جواب جمہوریت پر گالی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ کارڈ کا ایک اصول بن گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حسن نثار صاحب کی تعریف کرنا ہوگی کہ وہ ہر بار مثالیں فرق دیتے ہیں۔ آج بھی انہوں نے ایک خوبصورت ٹریل کی مثال دی ہے۔ تاہم بیچ میں ان کا جو کرعکس ہوتا ہے وہ یہی ہے کہ یہ گندی بد بودار جمہوریت ہے، یہاں اخلاقیات یا کسی اور چیز کی کیا ہی بات کرنی۔
ریما عمر نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہم یہ شو کیوں کرتے ہیں، کیوں کہ یہاں ہم نہ قانون کی بات کر سکتے ہیں، نہ جمہوریت کی بات کر سکتے ہیں اور نہ ہی اخلاقیات کی بات کر سکتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھی کئی اہم ایشوز پر ایک فوکس ڈسکشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ فیصل واوڈا صاحب کا جو کیس تھا وہ مختلف نوعیت کا کیس تھا چونکہ اس میں حقائق سامنے تھے۔
https://twitter.com/reema_omer/status/1491502925985861634?t=NpiTOpLqGiwIXI7FGxf6iA&s=08
جیو کے پروگرام ” رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال فیصل واوڈا کی غلط بیانی کے بارے میںمعلومات ہوتے ہوئے سینیٹ کی نشست دینے کی وجہ کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ پوری تحریک انصاف کو پتا تھا کہ فیصل واوڈا جھوٹ بول رہا تھا فیصل واوڈا کی نااہلی انکا ذاتی نقصان.
پی ٹی آئی کو نقصان نہیں ہوا، ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں کوئی لیڈر نواز شریف یا آصف زرداری کی مرضی کے بغیر کوئی بیان نہیں دے سکتا.
اطہر کاظمی نے کہا کہ فیصل واوڈا کی نااہلی ان کا ذاتی نقصان ہے اس سے پی ٹی آئی کو کوئی نقصان نہیں ہوا، فیصل واوڈا کی نااہلی سے پی ٹی آئی کو وہ نقصان نہیں ہوگا جو جہانگیر ترین کی نااہلی یا علیم خان کی کنارہ کشی سے ہوا تھا۔
حفیظ اللہ نیازی کاکہنا تھا کہ فیصل واوڈا دہری شہریت کیس اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، پاکستان کے نظام کا اس سے زیادہ تمسخر نہیں اڑایا جاسکتا کہ ایک فرد سے دہری شہریت کا منواتے ہوئے تین سال لگ گئے، آرٹیکل 62ون ایف کے علاوہ کسی میں تاحیات نااہلی نہیں ہے۔