میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کابینہ کے پانچ وزیر ن لیگ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ ارکان بتاتے ہیں کہ عمران خا ن جیسا ڈکٹیٹر اور یوٹرن لینے والا وزیراعظم پہلے نہیں دیکھا۔
ان کا کہنا ہے کہ امید ہے تمام اتحادی جماعتیں حکومت کا ساتھ چھوڑ کر عوام کا ساتھ دیں گی۔ اگر اتحادی جماعتوں نے حکومت کا ساتھ دیا تو ان کا حساب لیں گے۔ 23 مارچ کو پورے ملک سے مزدور، کسان، کارکن اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان الیکشن سے پہلے لوگوں کے خلاف مقدمات بنا رہے ہیں۔ شہزاد اکبر کھوج لگاتے لگاتے چلے گئے، اب ایک بریگیڈیئر کو لگا دیا گیا ہے۔
پاکستان کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تجارتی خسارہ پچھلے سال کی نسبت بڑھ چکا ہے۔ ترقی اور تعلیم سمیت تمام شعبے اجڑ چکے ہیں۔
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج پھر ایک جھوٹے کیس میں عدالت میں پیش ہوا ہوں۔ چار سالوں میں عمران نیازی کی حکومت میں بنے کیسز میں ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے شہباز شریف کا کیس ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ راجہ قمر الاسلام اور میر شکیل الرحمان بھی کیسز میں بری ہو چکے ہیں۔ میرے کیس میں کوئی بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھ پر الزام ہے کہ نارروال میں سپورٹس کمپلیکس کیوں بنایا۔ یہ حکومت سمجھتی ہے کہ نارروال پاکستان میں نہیں بارڈر کے اس پار ہے۔ پاکستانی نوجوان نارووال سپورٹس کمپلیکس میں کھیل کر پاکستان کا نام روشن کر چکے ہوتے۔ اگر چار سالوں میں سیاسی انتقامی کارروائی نہ کی گئی ہوتی تو اولمپکس میں ہمارا یہ حال نہ ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم، جی ڈی اے، باپ، مسلم لیگ ق نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ عوام کی تباہی کا ساتھ دیں گے یا پاکستانی عوام کا۔ امید ہے تمام اتحادی جماعتیں اس حکومت کا ساتھ چھوڑ کر عوام کا ساتھ دیں گی۔ اگر اتحادی جماعتوں نے حکومت کا ساتھ دیا تو ان کا بھی حساب لیں گے۔