آئی ایم ایف سے مذاکرات کا نواں دور مکمل ہونے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کئی امورپر اتفاق کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے آئی ایم ایف معاہدے پر عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی) کی دستاویز مانگی تھی۔ معاہدے طے پانے کے بعد طریقہ کار کے تحت آئی ایم ایف کو تفصیل دینی ہوتی ہے۔آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد ایم ای ایف پی کا ڈرافٹ آج صبح مل گیا ہے۔ اب پیر کو ورچوئل میٹنگ ہوگی جس میں چیزوں کو آگے لے کر چلیں گے۔ حکومت اور معاشی ٹیم آئی ایم ایف سے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے تگ و دو کررہی ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف جائزےکے بعد1.2 ارب ڈالرملنےکی توقع ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اب چیزوں میں کوئی ابہام نہیں۔ہم کوشش کریں گے کہ پاکستان تاریخ میں دوسری مرتبہ آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرے۔ وزیراعظم نے بھی کہا ہےکہ ہم آئی ایم ایف سے معاہدے پر عملدرآمد کریں گے۔عمران خان نے اپنے دور حکومت میں آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا پی ڈی ایم کی حکومت اس کو پورا کر رہی ہے۔ ریاست کی جانب سے کیے گئے معاہدے کا اطلاق کر رہی ہے۔ 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگیں گے۔ منی بجٹ لانا ہوگا خواہ بل کی شکل میں ہویا پھر آرڈیننس کی صورت میں۔ مختلف شعبوں میں سبسڈی کو کم کرنا ہوگا۔ حتی الامکان کوشش ہےکہ کوئی ایسا ٹیکس نہ لگے جو ڈائریکٹ عام آدمی پر بوجھ بنے۔
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ پیٹرولیم پر جی ایس ٹی لگانے سے انکار کردیا ہے تاہم پیٹرولیم مصنوعات پر پی ڈی ایل پورا وصول کریں گے۔ عوام پر اتنا بوجھ نہیں ڈال سکتے۔ آئی ایم ایف نے اس پر اتفاق کیا ہے۔ ڈیزل 10 روپے لیوی بڑھانا ہو گی۔ پانچ روپے مارچ میں اور پانچ روپے اپریل میں بڑھے گی۔آئی ایم ایف نے پیٹرول پر سیلز ٹیکس لگانے کا کہا جو ہم نے نہیں مانا۔ پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی کی شرط پوری ہوچکی ہے۔ پیٹرول پر 50 روپے کی حد پوری کرچکے ہیں اور ڈیزل پر 40 روپے کی۔ اب اس پر بقیہ دس روپے 5،5 روپے کرکے پورا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گیس اور بجلی کی اصلاحات کابینہ کی منظوری سے کی جائیں گی۔ بجلی اور گیس کے نقصانات کم کرنا ضروری ہیں۔ گیس کے شعبے میں گردشی قرضے کو صفر کرنا پڑے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کچھ شعبوں میں اصلاحات پاکستان کے مفاد میں ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔ بی آئی ایس پی کے تحت 40 ارب کا مزید ریلیف دیا جائےگا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ 5 سال میں ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچا، گزشتہ حکومت کی نالائقی اور نااہلی کیوجہ سے معیشت کو نقصان ہوا۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کا وفد 31 جنوری کو پاکستان آیا تھا جہاں انہوں نے تقریباً 10 روز تک پاکستانی حکام سے تفصیلی مذاکرات کیے۔