امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ امریکی شہری خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سابقہ فاٹا کا سفر نہ کریں، ان علاقوں میں دہشت گردی یا اغوا کی وارداتیں ہوسکتی ہیں۔
امریکی شہری لائن آف کنٹرول کے اردگرد کے علاقوں کا بھی سفر نہ کریں کیونکہ ایل اوسی پربھارتی اورپاکستانی فوجی دستوں میں گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔
ٹریول ایڈوائزری میں کہا گیا کہ دہشت گرد گروہ پاکستان میں حملوں کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دہشت گردی اور انتہا پسند عناصر کی طرف سے جاری تشدد نے شہریوں کے ساتھ ساتھ مقامی فوج اور پولیس کے اہداف پر اندھا دھند حملے کیے ہیں۔ نقل و حمل کے مراکز، بازاروں، شاپنگ مالز، فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں، یونیورسٹیوں، سیاحتی مقامات، اسکولوں، ہسپتالوں، عبادت گاہوں اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے دہشت گرد بہت کم یا بغیر کسی وارننگ کے حملہ کر سکتے ہیں۔ دہشت گردوں نے ماضی میں امریکی سفارت کاروں اور سفارتی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا۔
پاکستان بھر میں دہشتگرد ی کی لہر جاری ہے جن میں سے زیادہ تر حملے سابق فاٹا، بلوچستان اور کے پی میں ہوتے ہیں۔ بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
"پاکستان کا سیکیورٹی ماحول کبھی کبھی بہت کم یا بغیر اطلاع کے بدل جاتا ہے۔ بڑے شہروں بالخصوص اسلام آباد میں سیکیورٹی کے زیادہ وسائل اور انفراسٹرکچر موجود ہیں اور ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں ہنگامی صورت حال سے زیادہ آسانی سے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اگرچہ خطرات اب بھی موجود ہیں۔پاکستان کے دیگر حصوں کی نسبت بڑے شہری علاقوں میں دہشت گرد حملے کم ہوتے ہیں۔
حالیہ سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے امریکی حکومت کے پاس پاکستان میں امریکی شہریوں کو ہنگامی خدمات فراہم کرنے کے وسائل محدود ہیں۔ پاکستان کے اندر امریکی حکومت کے اہلکاروں کے سفر پر پابندی ہے، اور مقامی حالات اور سیکورٹی صورتحال کے پیشِ نظر ہنگامی بنیادوں پر امریکی سفارتی سہولیات سے باہر امریکی حکومت کے اہلکاروں کی نقل و حرکت پر اضافی پابندیاں کسی بھی وقت عائد ہو سکتی ہیں۔
پشاور میں امریکی قونصلیٹ جنرل امریکی شہریوں کو کوئی قونصلر خدمات فراہم کرنے سے قاصر ہے۔
دہشتگردی کی حالیہ لہر کی وجہ سے پاکستان کے کچھ علاقوں میں خطرہ بڑھ گیا لہٰذاسفر پر نظر ثانی کریں۔
پاکستان کا ممکنہ سفر کرنے والے شہریوں کے لئے امریکی محکمہ خارجہ نے چند باتوں کا خاص خیال رکھنے کی بھی ہدایت کی ہے:
کسی بھی بین الاقوامی سفر کی منصوبہ بندی کرنے سے پہلے محکمہ خارجہ سے مطلوبہ ملک سے متعلق COVID-19 کی معلومات حاصل کریں۔
ہائی رسک علاقوں کے سفر کے لیے ہماری ویب سائٹ ملاحظہ کریں۔
اپنے گردونواح اور مقامی واقعات سے باخبر رہیں۔
سفر کے راستوں اور وقت میں فرق کریں، خاص طور پر معمول کے دوروں کے لیے۔
اپنے ارد گرد کے ماحول خاص طور پر عوامی بازاروں، ریستورانوں، سرکاری اور فوجی اداروں اور دیگر مقامات سے باخبر رہیں۔
سیکیورٹی الرٹس حاصل کرنے کے لیے اسمارٹ ٹریولر انرولمنٹ پروگرام (STEP) میں اندراج کریں اور ہنگامی صورت حال میں آپ کو تلاش کرنا آسان بنائیں۔
فیس بک اور ٹویٹر پر محکمہ خارجہ کو فالو کریں۔
کنٹری سیکیورٹی رپورٹ برائے پاکستان کا جائزہ لیں۔
امریکی شہری جو بیرون ملک سفر کرتے ہیں ان کے پاس ہمیشہ ہنگامی حالات کے لیے ہنگامی منصوبہ ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ 30 جنوری کو پشاور پولیس لائن کی مسجد میں خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں اب تک 100 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ 200 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔