عام انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے اور ملک بھر سے لگ بھگ تمام حلقوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں۔ جہاں نتائج میں ہونے والی تاخیر انتخابی عمل پر سوال اٹھا رہی ہے وہیں بعض نشستوں پر ناکام ہونے والے امیدواروں نے اپنے اپنے حلقے کے نتائج کو الیکشن کمیشن اور عدالتوں میں چیلنج کر دیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 مانسہرہ کم تورغر سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزادہ محمد گشتاسپ خان نے ہرا دیا ہے مگر میاں نواز شریف نے اس نتیجے کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کر دیا ہے۔ میاں نواز شریف کی جانب سے الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مانسہرہ کے کئی علاقوں میں برف باری کے باعث رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ 125 سے زائد پولنگ سٹیشنز سے فارم 45 نہیں پہنچے لیکن اس کے باوجود نتائج کا اعلان کر دیا گیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن این اے 15 کے نتیجے کو روک دے۔ شہزادہ محمد گشتاسپ خان کو اس حلقہ سے 105249 ووٹ ملے جبکہ ان کے مقابلے میں قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف 80382 ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔
لاہور کے حلقہ این اے 130 میں قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کو ہرا دیا ہے تاہم ڈاکٹر یاسمین راشد کی جانب سے اس انتخابی نتیجے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کے وکیل اشتیاق چوہدری نے لاہور ہائی کورٹ میں نواز شریف کی کامیابی کے خلاف درخواست دائر کر دی ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف فارم 45 کے مطابق الیکشن ہار چکے ہیں۔ نواز شریف نے ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے۔ اس حلقہ سے نواز شریف 171024 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو 115043 ووٹ ملے۔
لاہور کے حلقہ این اے 128 میں استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اور عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو ہرا دیا مگر سلمان اکرم راجہ نے اس انتخابی نتیجے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو این اے 128 کا حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکتے ہوئے 12 فروری کو فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔ اس حلقے میں پاکستان مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدوار عون چوہدری 172576 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ سلمان اکرم راجہ کو 159024 ووٹ ملے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
لاہور سے قومی اسمبلی کے ایک اور حلقہ این اے 126 کے نتائج کو پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ملک توقیر عباس کھوکھر نے چیلنج کر دیا۔ اپنی درخواست میں ملک توقیر عباس کھوکھر نے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، انہوں نے ملی بھگت سے خود کو فاتح قرار دیا۔ مجھے اور وکلا کو ڈی ایس پی نے آر او آفس سے باہر نکال دیا تھا۔ عدالت الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دے۔ اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے فاتح امیدوار ملک سیف الملوک کھوکھر 67117 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ آزاد امیدوار ملک توقیر عباس کھوکھر کو 60479 ووٹ ملے۔
پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اور عمران خان کے وکیل شعیب شاہین کو اسلام آباد کے حلقہ این اے 47 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار طارق فضل چودھری نے ہرا دیا مگر شعیب شاہین نے یہ انتخابی نتیجہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ اس حلقے سے کامیاب امیدوار طارق فضل چوہدری کو 102502 ووٹ ملے جبکہ رہنما پی ٹی آئی شعیب شاہین 86396 ووٹ لے سکے۔ شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک پٹیشن سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی دائر کر دی ہے۔
اسی طرح سیالکوٹ کے حلقہ این اے 71 میں سابق وزیر دفاع اور مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ریحانہ امتیاز ڈار کو ہرا دیا ہے مگر ریحانہ ڈار نے یہ نتیجہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلہ جاری کرنے سے منع کرے۔ اس حلقے سے ن لیگ کے خواجہ آصف نے 118566 ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ ریحانہ امتیاز ڈار کو 100272 ووٹ ملے ہیں۔ ریحانہ امتیاز ڈار پاکستان تحریک انصاف کے سرگرم سابق رکن عثمان ڈار کی والدہ ہیں۔ عثمان ڈار کی جانب سے سیاست چھوڑنے کے اعلان کے بعد ان کی والدہ پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے خواجہ محمد آصف کے خلاف انتخابی میدان میں پہلی مرتبہ اتری ہیں۔