امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق عالمی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ خطے میں کشیدگی میں اضافے اور ایران کے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر راکٹ حملوں کے باعث ایران نے غلطی سے میزائل سے یوکرینی طیارہ مار گرایا ہو۔
خیال رہے کہ 8 جنوری کو ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائل حملوں کے کچھ گھنٹے بعد یوکرین کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
اس حوالے سے امریکہ کے 4 عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ کہیں مسافر طیارے کو غلطی سے خطرہ نہ سمجھ لیا گیا ہو۔
اس حادثے میں کینیڈا کے 63 شہری ہلاک ہوئے تھے جس پر کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اوٹاوا میں کہا کہ ہمارے پاس اتحادیوں سمیت ذاتی انٹیلی جنس ذرائع ہیں، شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ ایران نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سے طیارے کو مار گرایا تھا۔
دوسری جانب برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن اور آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے بھی ایسے ہی بیانات دیے۔
اسکاٹ موریسن نے یہ بھی کہا کہ یہ بظاہر غلطی معلوم ہوتی ہے، ہمیں پیش کی گئی انٹیلی جنس معلومات سے نہیں لگتا کہ ایسا دانستہ طور پر کیا گیا۔
ادھر وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ یوکرین کا طیارہ تباہ ہونے کا ذمہ دار ایران ہے جبکہ انہوں نے طیارے میں تکنیکی مسئلے کے ایرانی دعوے کو بھی مسترد کر دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ دوسری جانب سے کوئی غلطی بھی ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز نیویارک ٹائمز نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس میں ایران میں یوکرینی طیارے پر میزائل فائر کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا، ساتھ ہی انہوں نے اس ویڈیو کی تصدیق کا بھی دعویٰ کیا تھا۔
علاوہ ازیں ایران نے حادثے میں تباہ ہونے والے یوکرین کے مسافر طیارے کے حوالے سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ دوران سفر مسافر طیارے میں آگ بھڑک جانے کے بعد مدد کے لیے ایک ریڈیو کال بھی نہیں کی گئی جبکہ طیارے نے ایئرپورٹ کے لیے واپس جانے کی کوشش کی تھی۔
ایرانی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پرواز کے کچھ ہی منٹ کے بعد یوکرین انٹرنیشنل ایئر لائن کے بوئنگ 737 میں اچانک ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی اور وہ گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
خیال رہے کہ 10جنوری کو یوکرینی مسافر طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام ایک سو 76 افراد ہلاک ہو گئے۔
یوکرینی وزیراعظم نے طیارے میں 176 افراد سوار ہونے کی تصدیق کی تھی جس میں 167 مسافر اور عملے کے 9 اراکین شامل تھے۔
یوکرینی وزیر خارجہ نے بتایا تھا کہ طیارے میں 82 ایرانی، 63 کینیڈین، سویڈش، 4 افغان، 3 جرمن اور 3 برطانوی شہری جبکہ عملے کے 9 ارکان اور 2 مسافروں سمیت 11 یوکرینی شہری سوار تھے۔