تفصیلات کے مطابق قصورکی ننھی پری زینب تو دنیا سے چلی گئی لیکن حکمرانوں کے ضمیرجھنجھوڑ گئی، قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طور پر منظور کرلیا کیا، ایکٹ کےتحت بچوں کیخلاف جرائم پر دس سےچودہ سال سزادی جاسکے گی اور جو افسر دو گھنٹے کےاندربچےکیخلاف جرم پر ایکشن نہیں لے گا اسے سزا دی جائے گی۔
بل کے متن میں کہا گیا 109 ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی جبکہ 18 سال سےکم عمربچوں کےاغوا،قتل،زیادتی کی اطلاع کیلئے اور زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی کے لئے ایجنسی قائم کی جائے گی، ہیلپ لائن پر بچے کی فوری اطلاع دی جائے گی۔
زینب کے والد امین انصاری نے ایکٹ کی منظوری احسن اقدام قرار دیتے ہوئے کہا اب پولیس اگر فوراایکشن نہیں لےگی تو وہ قصوروارہوگی، مجرم کی پھانسی کی سزاہونی چاہئے۔
وفاقی وزیر اسد عمرنے ٹوئٹ میں کہا آج پارلیمان نے متفقہ طورپر بل منظورکر لیا، امید ہے سینیٹ بھی اس قانون کو جلد منظور کرلے گی۔
https://twitter.com/Asad_Umar/status/1215541254085337089?s=20
یاد رہے 2018 قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، چار جنوری ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی اور دس جنوری کو بچی کا جنازہ اور تدفین کی گئی تھی۔
زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی ، زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا تھا، جس کے بعد 17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔
بعد ازاں عدالتی حکم پر 17 اکتوبر کی صبح کوٹ لکھپت کے سینٹرل جیل میں سفاک قاتل کو زینب کے والد کی موجودگی میں صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔