انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، این ایس یو آئی کی ضلع اکائی کے صدر آشیش منڈپے کی قیادت میں این ایس یو آئی کے ممبروں نے منگل کو یونیورسٹی کے وائس چانسلر سدھارتھ کانے سے ملاقات کرکے اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے اس چیپٹر کو نصاب سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سے پہلے یونیورسٹی نے نصاب سے ہندو مہاسبھا اور مسلم لیگ والا حصہ بھی ہٹا دیا ہے اور ا س کی جگہ پر ملک کی تعمیر میں آر ایس ایس کے رول کو نصابی کتاب میں شامل کیا ہے۔ مہاشٹرا یوتھ کانگریس کے جنرل سکریٹری اجیت سنگھ نے کہا، ‘ ہم نے وائس چانسلر کو بتایا کہ آر ایس ایس نے جنگ آزادی میں حصہ نہیں لیا تھا اس لئے ملک کی تعمیر میں آر ایس ایس کے رول کے بارے میں بتانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بلکہ آپ کو جنگ آزادی کے دوران آر ایس ایس کے منفی پہلوؤں کے بارے میں بتانا چاہیے۔ ‘
یونیورسٹی کے وائس چانسلر سدھارتھ کانے کے مطابق آر ایس ایس کی تاریخ 2003 سے ماسٹر ڈگری کے نصاب کا حصہ رہی ہے۔ اس سال سے اس کو گریجویٹ سطح کے نصاب میں بھی شامل کیا گیا ہے، نصاب میں یہ ملک کی تعمیر میں آر ایس ایس کے رول پر مرکوز ہے۔ یہ 1947 کے بعد سے آر ایس ایس کی تاریخ کے بارے میں نہیں ہے۔
یونیورسٹی کے ہسٹری بورڈ آف اسٹڈیز کے چیئر مین شیام کوریٹی کا کہنا ہے، ‘ ہم نے رائز اینڈ گروتھ آف کمیونلزم والا حصہ ہٹا دیا ہے، جس میں آر ایس ایس، ہندو مہاسبھا اور مسلم لیگ کے بارے میں بحث تھی۔ ہم نے اس کی جگہ ملک کی تعمیر میں آر ایس ایس کے رول کو نصاب میں پیش کیا۔ ‘
مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ اور کانگریس کے سینئر رہنما اشوک چوہان نے اس مدعے پر رد عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کر کےکہا کہ طالب علموں کو یہ پڑھایا جانا چاہیے کہ کس طرح آر ایس ایس نے 1942 میں ہندوستان چھوڑو تحریک، ہندوستانی آئین اور قومی جھنڈے کی مخالفت کی تھی۔