وزیرِ اعظم نے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقوں میں لوگوں کی آگاہی اور بروقت و با حفاظت انخلاکی تیاریوں کی بھی ہدایت کر دی۔
وزیرِ اعظم نے شکرگڑھ میں سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کے بروقت انخلا اور مدد پر رینجرز اور ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کی خدمات کو بھی سراہا۔
یہ ہدایت ایسے وقت میں جاری کی گئی ہیں جب پنجاب کے مختلف شہروں میں آج اور کل (11 جولائی) کو شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ دریائے چناب اور راوی میں طغیانی کا خدشہ ہے کیونکہ بھارت کی شمالی ریاستوں میں ہونے والی مسلسل بارش نے پانی کے اخراج میں اضافہ کر دیا ہے۔
بھارت کی آبی جارحیت جاری، دریائے راوی اور ستلج میں پانی چھوڑ دیا۔ دونوں دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے سیلاب کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ درجنوں دیہات زیر آب آنے کا خطرہ بڑھ گیا۔ بھارت سے آنے والا 70 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ شکرگڑھ کے سرحدی گاؤں جلالہ میں داخل ہوگیا۔
سیلابی ریلے کے باعث شکرگڑھ کے سرحدی گاؤں جلالہ میں فصلیں زیر آب آگئیں اور دھان کی کاشت میں مصروف افراد پھنس گئے۔ تقریباً 300 مرد و خواتین اور بچوں کو ریسکیو کرلیا گیا۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ 25 جون کو شروع ہونے والے مون سون سیزن کے نتیجے میں اب تک 80 افراد جاں بحق اور 142 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں 4 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اب تک بارشوں سے پنجاب میں سب سے زیادہ 49 افراد کی موت ہوئی ہے۔
مزید بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 20، بلوچستان میں 6، سندھ میں 2 اور آزاد کشمیر میں 3 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ کے مٹھی میں زیادہ سے زیادہ 68 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ پنجاب میں نارووال میں سب سے زیادہ 36 ملی میٹر جبکہ خیبرپختونخوا کے علاقے شنکیاری میں 42 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
وفاقی وزیر برائے ماحولیات شیری رحمان کا کہنا ہے کہ بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہے جبکہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں بھی درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔
شیری رحمان نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’ملک کے مختلف حصوں میں آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ لاہور، سیالکوٹ اور نارووال میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ سندھ، شمال مشرقی بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور کہیں کہیں ہلکی بارش کا امکان ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ شہری اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شہری مراکز میں سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں کے لیے ہنگامی ٹریفک پلان کو یقینی بنائیں۔
’اس میں سیلاب زدہ انڈر پاسز کے لیے فوری طور پر ڈی واٹرنگ آپریشن شامل ہونا چاہیے۔ تمام ضلعی انتظامیہ کو دریا کے آس پاس کے علاقوں میں پیشگی تیاری اور فوری ردعمل کو یقینی بنانا چاہیے۔‘
شیری رحمان نے مزید کہا کہ شہریوں اور سیاحوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ہدایات پر عمل کریں اور احتیاط برتیں۔
https://twitter.com/sherryrehman/status/1678162543276089344?s=20
قبل ازیں این ڈی ایم اے نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ برس بھی انڈیا نے دریائے راوی میں ایک لاکھ 73 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم اے نے جاری الرٹ میں کہا تھا کہ انڈیا کی جانب سے اُجھ بیراج (دریائے راوی) میں ایک لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی چھوڑ دیا ہے جس کے باعث جسر کے مقام پر کم نوعیت کا سیلاب متوقع ہے۔
ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر اتوار کو صوبہ پنجاب کے نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی نے دریائے راوی کا دورہ کیا اور متعلقہ محکموں کے حکام کو پانی کے بہاؤ کو مسلسل مانیٹر کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلٰی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ دریائے راوی سے 14 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔