پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ امریکی شہریوں کو ویزا جاری کرتے ہوئے نئی پالیسی پر عمل کیا جائے۔
وزات خارجہ کی جانب سے اس تبدیلی کے بارے میں سب سے پہلے اسلام آباد میں قائم امریکی سفارت خانے کو امریکی شہریوں کے لیے وزٹ یا سیاحتی ویزے کی مدت سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اس بارے میں آگاہ کیا گیا۔
وزارت خارجہ نے کہا ہے، حکومت پاکستان سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اپنی پالیسی کے تناظر میں امریکی شہریوں کے لیے زیادہ سے سے زیادہ تین ماہ کے قیام کے ساتھ پانچ برس تک کا ملٹی پل ویزا جاری کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے ایک طویل عرصہ سے پاکستان کی ویزا پالیسی میں تبدیلی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا لیکن جب پاکستان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تو امریکہ نے بھی پاکستانیوں کے لیے اپنی ویزا پالیسی تبدیل کر دی۔
امریکہ کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو پانچ سال کے ملٹی پل یا ٹورسٹ ویزے جاری کیے جا رہے تھے جب کہ پروفیشنلز جیسا کہ صحافیوں کو بھی پانچ برس کے ویزے جاری کیے جاتے رہے ہیں۔
امریکہ کا مطالبہ تھا کہ پاکستان بھی ان کے شہریوں کو ویزے کے اجرا کے تناظر میں ایسی ہی سہولیات فراہم کرے۔
یاد رہے کہ امریکہ اب پاکستانیوں کی اکثریت کو محض تین ماہ کے ویزے جاری کر رہا ہے جب کہ سرکاری ویزوں پر نئی پابندیاں بھی عائد کر دی گئی ہیں۔
رواں برس اپریل میں ہی امریکہ نے پاکستان کو ان 10 ملکوں کی فہرست میں شامل کیا ہے جو ملک بدر یا زائدالمیعاد ویزوں پر واپس بھیجے جانے والے شہریوں کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔
واضح رہے، ان نئی پابندیوں کے باعث وزارت داخلہ کے بعض حکام کے لیے امریکی ویزے کا حصول مشکل ہو گیا تھا۔
تاہم امریکی ویزا پالیسی میں حالیہ تبدیلی کے باعث پاکستان نے امریکی شہریوں کو تین ماہ کا ویزا جاری کرنا شروع کر دیا تھا جو قابل توسیع تھا اور کچھ معاملات میں تین ماہ کے ویزے کے ساتھ ایک سال کے ویزے بھی جاری کیے گئے۔
تاہم، امریکہ کی جانب سے طویل عرصہ سے امریکی شہریوں کو پانچ سال کا ملٹی پل انٹری ویزا جاری کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
امریکی وزارت خارجہ کا موقف تھا کہ ویزا کی سہولیات عموماً دو طرفہ ہوتی ہیں اور اگر امریکہ پاکستانی شہریوں کو پانچ سال کا ملٹی پل انٹری ویزہ جاری کرتا ہے تو پاکستان کو بھی امریکی شہریوں کو یہ سہولت فرام کرنی چاہئے۔