انہوں نے یہ بیان دورہ برطانیہ کے دوران دیا جہاں انہوں نے یونین آف دی کیمبرج یونیورسٹی سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا، یہ معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے چنانچہ وہ اس پر کوئی رائے نہیں دے سکتے۔
تاہم چیف جسٹس آف پاکستان نے یہ ضرور کہا، آپ کو ججز پر بھروسہ ہونا چاہئے کہ وہ اس معاملے میں انصاف فراہم کریں گے۔
انہوں نے واضح طور پر کیا، اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل کرے گی اور حکومت کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ان کے عہدے سے ہٹا سکے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ پاکستان کے پہلے جج ہیں جنہیں کیمبرج یونیورسٹی یونین کی دو سو سالہ تاریخ میں خطاب کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے آغا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے صدارتی ریفرنس پر سماعت کی تاریخ 14 جون مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریفرنس دائر کیے جانے کی خبروں کے بعد صدر مملکت کو دو خطوط بھی لکھے جن میں انہوں نے یہ موقف اختیار کیا کہ ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کے باعث ان کی کردار کشی ہو رہی ہے جس کے باعث منصفانہ ٹرائل کا ان کا قانونی حق خطرات کی زد میں ہے۔
انہوں نے صدر مملکت کے نام اپنے دوسرے خط میں لکھا کہ انہوں نے لندن میں موجود جائیدادوں کے بارے میں کچھ پوشیدہ نہیں رکھا۔
انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ صدر مملکت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یہ یقینی بنائیں گے کہ آئین کی ہر صورت میں پیروی ہو۔