غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ سال جنوری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے کاٹھوا کے جنگل سے 8 سالہ مسلمان لڑکی کی لاش برآمد ہوئی تھی جسے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔
پولیس نے کیس میں 8 افراد کو گرفتار کیا تھا، ملزمان کی گرفتاری کے خلاف بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعتوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا اور احتجاج میں شدت اس وقت آئی جب بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے دو وزیروں نے ملزمان کے خلاف نکالی جانے والی ریلی میں شرکت کی۔
کیس کا ٹرائل خصوصی عدالت نے شروع کیا جہاں ملزمان نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات سے انکار کردیا۔
بھارتی عدالت نے پیر کے روز کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک ملزم کو بری کردیا جب کہ کیس کے مجرم قرار دیے گئے دیگر افراد میں ریٹائر سرکاری ملازم اور چار پولیس اہلکاروں سمیت ایک کم عمر ملزم بھی شامل ہے جس کا ٹرائل انڈین نابالغ ایکٹ کے تحت کیا جائے گا۔
کاٹھوا میں لڑکی سے زیادتی اور قتل کیس اپنی نوعیت کا ہائی پروفائل کیس ثابت ہوا جس کے بعد بھارت میں جنسی زیادتی کے حوالے سے نیا قانون متعارف کرایا گیا جس کے تحت 12 سال تک کے بچے سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت تجویز کی گئی۔