پاکستان لاک ڈاؤن نرم کرنے کی 6 شرائط پوری کیئے بغیر لاک ڈاؤن کھول چکا ہے: عالمی ادارہ صحت کی تنبیہہ

06:27 AM, 10 Jun, 2020

نیا دور

کرونا کے حوالے سے لاک ڈاؤن نرم کرنے پر عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان لاک ڈاؤن نرم کرنے کی 6 میں سے کسی ایک شرط پر بھی پورا نہیں اترتا۔


عالمی ادارہ صحت کے مطابق لاک ڈاؤن نرم کرنے سے پہلے چھ بنیادی چيزوں کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔ جہاں لاک ڈاؤن نرم کریں وہاں وبا پھیلنے کی رفتار قابو میں ہو، صحت کا نظام بوجھ اٹھانے کے قابل ہو، جو ہاٹ اسپاٹ ہوں ، وہاں صورتحال کنٹرول میں ہوا، سکولوں ، دفاتر اور دیگر عوامی مقامات پر حفاظتی انتظامات مناسب ہوں، باہر سے آنے والے نئے کیسز کو ڈیل کیا جاسکے  اور ایس او پیز پر عمل کے لیے عوام میں آگاہی اور شعور پھیلا جائے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان نے لاک ڈاؤن میں نرمی سے پہلے ان چھ میں سے ایک بھی اقدام پر مکمل عمل نہیں کیا، لاک ڈاؤن کھولنے سے پہلے جو اقدامات کرنے تھے پاکستان نے ایک بھی مناسب طورپر نہیں کیا۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق مشتبہ مریضوں کو ڈھونڈنا ، ٹیسٹ کرنا ، آئسولیٹ اور انہیں قرنطینہ کرنا اور ان کے رابطوں میں آنے والوں کو ڈھونڈنے کا نظام پاکستان میں بہت کمزور ہے۔ وینٹی لیٹرز کی تعداد بھی انتہائی کم ہے۔ پاکستان کی آبادی اپنا طرز زندگی بدلنے پر آمادہ نظر نہيں آتی  جیسا کہ سماجی فاصلہ، ہاتھ دھونا اور احتیاطی تدابیر وغیرہ شامل ہیں اور یہ سب بہت خطرناک ہے۔


ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان دنیا کے ان 10 ملکوں میں شامل ہے جن میں نئے کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے، پاکستان کو اپنی ٹیسٹنگ صلاحیت کو 50 ہزار یومیہ تک بڑھانا نہایت ضروری ہے۔


خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 2 ہزار 189 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔


عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان میں کرونا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور اموات پرخطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ روزانہ 50 ہزار ٹیسٹ اور کم ازکم 2 ہفتے مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔


عالمی ادارہ صحت نے وزیر صحت پنجاب کے نام خط لکھا جس میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ  کرونا کے حوالے سے ضابطہ کار ایس او پیز پر سختی سے عمل نہيں ہو رہا۔


عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرونا مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھنا خطرے کی بات ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران ہی روزانہ ایک ہزار کیسز رپورٹ ہورہے تھے۔ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد روازنہ مریضوں کی تعداد 4 ہزار سے اوپر ہوگئی  ہے۔

مزیدخبریں