تفصیلات کے مطابق 2019 میں 141 ارب ، 2020 میں 323 ارب اور 2021 میں 91 ارب روپے کی وصولی کی ہے۔
وزارت قانون کی جانب سے سینیٹ میں جمع کئے گئے تحریری جواب کے مطابق نیب کی جانب سے یہ وصولیاں بلواسطہ اور بلواسطہ اثاثوں کی مد میں کی گئی ہیں۔
وزیر مملکت قانون و انصاف شہادت اعوان نے سینیٹ اجلاس میں سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے جن افراد سے وصولیاں کی اس فہرست میں کوئی بھی سیاستدان شامل نہیں، جس نے پلی بارگین کی ہو۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس فہرست میں زیادہ ریل اسٹیٹ افراد شامل ہیں جن سے نیب نے وصولیاں کی ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ نیب میں تمام کیسز آئیں گے اور بڑے چور نیب میں آئیں گے، ملک کا ایک ایک پیسہ کا حساب ہو گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کسی کو نہیں چھوڑے گی اور جو آدمی چئیرمین نیب آئے گا وہ غیر جانبدار ہوگا۔
وزیر مملکت نے کہا کہ نیب کے 300 ملازمین کے خلاف مس کنڈکٹ اور دیگر محکمانہ انکوائریاں ہوئی اور نیب کے ملازمین کے خلاف مجرمانہ کیسز چل رہے ہیں ، کچھ کو سزا ہوئی۔
انھوں نے مزید کہا کہ نیب کے ملازمین نے خود پلی بارگین کی اور بعض نیب ملازمین کی اپیلیں چل رہی ہیں۔
جام مہتاب نے کہا کہ سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر کے حوالے سے خبر ائی ہے کہ انھوں نے ہنڈی کے زریعے رقم باہر بھیجی۔
وزیر مملکت نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیب کو کہوں گا کہ شہزاد اکبر کے حوالے سے انکوئیری شروع کریں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس حوالے سے معلومات منگوا کر ایوان کو دیں۔