برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں کہتی تو ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ دخل نہ دے لیکن جب تک وہ سب کو مل کربٹھائیں گے نہیں تو چئیرمین نیب یا الیکشن کمشنرکیسے اورکون لگائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاست میں چیزیں اسٹیبلشمنٹ کے بغیرنہیں چل سکتیں۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے سینیئر رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، جو پارٹی فیصلہ کرے گی ویسا ہی ہو گا اور ہم آپس میں بیٹھ کر معاملات حل کر لیں گے۔
بی بی سی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں مسلم لیگ ق میں اختلافات کے سوال کے جواب میں چوہدری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ ہم کسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کر رہے اور نہ ہی کوئی کہیں جا رہا ہے، میری شجاعت حسین سے بات ہوئی ہے اور انھوں نے یہ کہا ہے کہ وہ کوئی ایسا فیصلہ نہیں کریں گے جو مناسب نہ ہو۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ جس کا جو دل کرے وہ اپنی مرضی سے فیصلہ کرے۔
چوہدری پرویز الہی نے دعویٰ کیا کہ شہباز شریف نے شجاعت حسین کے چھوٹے بیٹے شافع کو مشیر برائے وزیر اعظم لگانے کی جھوٹی امید دلوائی ہوئی ہے اسی لیے یہ ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ انھیں یہ نہیں معلوم کہ وہاں سے انھیں کچھ نہیں ملنا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے پارٹی صدر شجاعت حسین کے بیٹے سالک حسین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسے چکوال سے میں نے سیٹ نکلوا کر دی جبکہ اب ان کے حلقے والے انھیں ڈھونڈتے ہیں کہ وہ جیتنے کے بعد کہاں گئے۔ البتہ ان تمام تر باتوں کے باوجود بھی ان کا یہ کہنا کہ مسلم لیگ ق متحد ہے اور ہم مل کر ہی تمام تر فیصلے کریں گے۔
پارٹی اختلافات کی خبروں چوہدری پرویز الہی نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیونکہ اس حکومت کے پاس لوگوں کو دکھانے کے لیے کچھ نہیں تو اسی لیے ہماری پارٹی کے دو بندوں کو لے کر باتیں بناتے ہیں۔
پرویز الہی نے کہا کہ یہ جو بھی کر لیں ان کی سیاست ہمارے گرد ہی گھومتی ہے۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ دس سیٹوں کی پارٹی بلیک میل کرتی ہے جبکہ پاکستان کی سیاست ہماری پارٹی کی سیاست کے گرد ہی گھوم رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عزت دینے والی ذات اللہ کی ہے۔ جن کے پاس 170 سیٹیں تھیں وہ ادھر ادھر پھر رہے ہیں جبکہ چند سیٹیں ہونے کے باوجود لوگ ہمارے پاس آتے ہیں۔
جب چوہدری پرویز الہی سے پوچھا گیا کہ آپ نے عمران خان کے خلاف باتیں کی تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ ہم تو کھل کر کہتے ہیں کہ یہ غلط ہے اسے ٹھیک کر لو۔ ہم اتحادی ہیں ان کے کوئی غلام تو نہیں کہ غلط کو بھی صحیح کہہ دیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’سنہ 2018 سے پہلے تک تو عمران خان شوقیا طور پر سیاست کر رہے تھے اور پھر تھوڑے سے مارجن سے اتحادیوں کی مدد سے انھوں نے وفاق اور پنجاب میں حکومت بنائی۔