کورونا فنڈ میں 2 ارب 9 کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن اور بے قاعدگیوں پر قومی احتساب بیورو ( نیب) خیبر پختونخوا نے تحقیقات شروع کر دیں، نیب نے محکمہ صحت سے کورونا کے دوران استعمال کی جانے والی فنڈ کی تفصیلات اور ریکارڈ تحویل میں لے لیا۔
رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طور پر منتخب ارکان قومی اسمبلی کی کمپنیوں کو فائدہ دیا گیا۔ ریپڈ انٹیجن ٹیسٹ کی مد میں 37 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں کی گئیں تھیں۔
زیادہ قیمت میں آکسیجن سلنڈر خریداری سے خزانہ کو 4 کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔ 4 کروڑ 53 لاکھ روپے کی کارڈیک مانیٹر کی مشکوک خریداری کی گئی۔ ریپڈ رسپانس ٹیم کو غیر قانونی 36 کروڑ 87 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔
اس سے قبل آڈیٹر جنرل کی خصوصی آڈٹ رپورٹ میں بھی خیبر پختونخوا کورونا فنڈ میں 2 ارب 9 کروڑ روپے سے زائد کی سنگین مالی بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔
کورونا ٹیسٹ، حفاظتی کٹس، ادویات، مشینری اور آلات کی خریداری میں وسیع پیمانے پر بے قاعدگیاں کی گئیں تھیں۔ اربوں روپے کا ٹھیکہ من پسند افراد کو دے کر خزانے کو کروڑ وں روپے کا ٹیکہ لگا دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق منتخب ارکان قومی اسمبلی کی کمپنیوں کو غیر قانونی طور پر کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچانے کے الزام میں ارکان قومی اسمبلی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے بعض ارکان، سرکاری افسران اور محکمہ صحت حکام کے بیانات قلمبند کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔