وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی بجٹ پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں سیلاب سے متعلق ریلیف، بحالی، عالمی سپلائی چین میں رکاوٹوں اور جیو اسٹرٹیجک تبدیلیوں سے مسلسل چیلنز پیدا ہوئے۔ اس دوران بجٹ بنانا ایک مشکل کام تھا۔
ٹوئٹر پیغام میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے سیاسی عدم استحکام کے نہ ختم ہونے والے سلسلے نے معیشت کو نقصان پہنچایا اور غیر یقینی صورتحال پیدا کی جس کے باعث ملک 1 سال سے زائد عرصے تک مشکلات کا شکار رہا ہے۔
https://twitter.com/CMShehbaz/status/1667405521274404865?s=20
وزیر اعظم نے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ معیشت کی طویل مدتی بیماریوں کو ٹھیک کرنے کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔ پی ڈی ایم حکومت نے درست شعبہ جات کو ترجیح دی جو اقتصادی ترقی کو تیز کرنے اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ جن شعبہ جات کو بجٹ میں ترجیح دی گئی۔ ان میں معیشت کو خودکفیل بنانے کی صلاحیت ہے۔ حکومت نے مہنگائی کے اثرات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو تنخواہوں اور پنشن میں بالترتیب 35فیصد اور ساڑھے 17فیصد اضافے کا ریلیف دیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کم از کم اجرت بڑھا کر 32ہزار روپے کردی ہے۔ اس سے زیادہ متوازن بجٹ جس میں نیا ٹیکس نہ لگایا جائے۔ موجودہ مشکلات کے باعث ممکن نہیں تھا۔ بجٹ بنانے والے لوگوں کی کارکردگی کو سراہتے ہیں جو بجٹ سازی میں اپنا کردار ادا کررہے تھے۔
ملکی معیشت کو اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اصلاحات مستحکم سیاسی ماحول میں کی جاسکتی ہیں کیونکہ معاشی ترقی اندرونی طور پر سیاسی استحکام سے منسلک ہے۔ یہیں سے میثاقِ معیشت ہی ہماری سیاسی جماعتوں کیلئے خوشحالی کا واحد راستہ دکھائی دیتی ہے۔